کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی انسداد پولیو مہم معطل
لندن: پولیو کے خاتمے کے لیے کوشاں عہدیداروں نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے ییش نظر حفاظتی ٹیکوں کی مہم معطل کرنے میں مجبور ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابقعالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اس کے شراکت داروں نے فیصلہ کیا کہ قومی ویکسی نیشن مہم اور گھر گھر نگرانی جیسی تمام دیگر سرگرمیوں کو اگلے 6 ماہ تک معطل کیا جانا چاہیے تاکہ کمیونٹیوں اور فرنٹ لائن ورکرز کو غیر ضروری خطرہ سے بچایا جا سکے۔ واضح رہے کہ مذکورہ اعلان گزشتہ ہفتے پولیو اوورائٹ بورڈ کے اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے۔تحریر جاری ہے خیال رہے کہ پولیو اوورائٹ بورڈ ایک نگراں ادارہ ہے جو ڈبلیو ایچ او اور دیگر شراکت داروں کے تعاون سے تشکیل دیا گیا۔ماہرین نے بتایا کہ عالمی سطح پر وائرس لوگوں کو متاثر کررہا ہے جس کے باعث پولیو مہم روکنا ضروری سمجھا گیا، اس اقدام سے بلاشبہ فالج اور وائرس سے مفلوج بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔واضح رہے کہ ہر ماہ انسداد پولیو کے لیے عالمی سطح پر مہم چلائی جاتی ہے اور95 فیصد پانچ سال سے کم بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں۔انسداد پولیو کی عالمی مہم 1988 میں شروع ہوئی اور اس کا مقصد 2000 تک اس بیماری کا خاتمہ تھا۔ لیکن یہ اقدام متعدد مسائل سے دوچار رہا۔جن میں ویکسین کے خلاف مزاحمت، ویکسینوں کی وجہ سے پیدا والی وبا اور پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا میں ناموافق زمین حالات شامل ہیں۔ کچھ دہائیوں قبل تک ’ٹرائیویلنٹ‘ نامی ویکسین ان تینوں وائرس کی روک تھام کے لیے استعمال ہوتی تھ ی لیکن 2016 میں ٹائپ ٹو وائرس کے خاتمے کے بعد ’بیویلینٹ‘ نامی دوسری ویکسین متعارف کروائی گئی تھی جس میں صرف ٹائپ ون اور تھری وائرس ہوتے ہیں۔اس کے باوجود اچانک ٹائپ ٹو کے کیسز سامنے ا?رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ یہ وائرس دوبارہ ابھر سکتا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹوٹ آف ہیلتھ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ سال 2020 میں ٹائپ ٹو وائرس کے تمام کیسز ایک سے ڈھائی سال کی عمر کے بچوں میں رپورٹ ہوئے، اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام بچے اس وقت پیدا ہوئے جب ٹائپ ٹو وائرس کی ویکسین کا استعمال متروک ہوچکا تھا۔گزشتہ برس ملک بھر سے پولیو کے 146 کیسز سامنے آئے تھے جبکہ 2018 میں مجموعی کیسز کی تعداد 12 اور 2017 میں صرف 8 تھی۔