زلفی بخاری نے تفتان بارڈر کھولنے کا نہیں کہا، اپنے شہریوں کو کیا بفر زون میں چھوڑ دیتے؟ جام کمال

کوئٹہ،وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ زلفی بخاری نے مجھے کبھی فون کرکے تفتان بارڈر کھولنے کا نہیں کہا ایران نے پاکستانی باشندوں کوبارڈر پر خروج کی مہر لگاکر بھیج دیا تھا کیا ہم ان لوگوں کو بفر زون میں چھوڑ دیتے،این ڈی ایم اے سے مکران،نصیرآباداور ژوب ڈویژن کیلئے پی سی آر مشین فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے پاکستان میں اسوقت کورونا وائرس 10فیصد کی سطح پر ہے اگر یہ 50فیصد تک پہنچ گیا تو ہمارے پاس وسائل کی کمی ہوگی اس لئے احتیاط کر رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے اتوار کی رات نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کا مطالبہ ہے کہ انہیں پی پی ای کٹس فراہم کی جائیں یہ مطالبہ جائز ہے لیکن پی پی ای کٹس پاکستان میں دستیاب نہیں تھیں اسکے بعد ہم نے اپنے محدود وسائل سے یہ کٹس حاصل کرکے شیخ زید،فاطمہ جناح ہسپتال،پی سی ایس آئی آر اور تفتان میں تقسیم کی ہیں یہ کٹس صرف 6گھنٹے کیلئے استعمال ہوسکتی ہیں ابھی پاکستان میں کورونا وائرس 10فیصد سطح پر ہے اگر یہ پچاس فیصد تک بھی پہنچ گیا تو ہمارے پاس وسائل کی شدید کمی ہوجائے گی اس لئے ہمیں احتیا ط کرنے کی ضرورت ہے۔جام کمال خان نے کہا کہ تفتان میں 5ہزار لوگوں کو 14دن تک رکھا گیا ان میں سے ایک بھی شخص ملک کے کسی دوسرے حصے میں نہیں گیا بلکہ انہیں صوبائی حکومتوں کے حوالے کیا گیا جبکہ 9لاکھ افراد جو پاکستان آئے جن میں سے ساڑھے 12ہزاربلوچستان بھی آئے ہیں کیا حکومت نے ائیر پورٹس پر انہیں قرنطینہ میں رکھا تھا یا نہیں یہ کہنا درست نہیں کہ ملک بھر میں زائرین سے کورونا وائرس پھیلاپاکستان میں شروع کے جتنے بھی کیسز ہوئے وہ دوسرے شہروں میں ہوائی راستوں سے بیرون ملک سفر کرکے آئے تھے ہم نے 5ہزار لوگوں کو سنبھالاکمی بیشی ضرور تھی لیکن اتنی نہیں جتنی دکھائی گئی جن خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہم نے انہیں دور کیا زلفی بخاری نے کبھی بھی مجھ سے بارڈرکھولنے کا نہیں کہا جب ڈاکٹر ظفر مرزا کوئٹہ آئے میری تجویز پر وہ تفتان گئے اور صورتحال دیکھی تو انہوں نے خود بھی اقرار کیا کہ ہم نے ٹھیک کام کیاہے۔انہوں نے کہا کہ ایرانی حکام نے خروج کی مہر لگاکر ہمارے شہریوں کوبفر زون پر چھوڑ دیا تھاتو کیا ہم انہیں وہیں رہنے دیتے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پی سی آر مشین کو اپ ڈیٹ کرکے ٹیسٹوں کے نتائج حاصل کرنے کی تعداد بڑھادی گئی ہے این ڈی ایم اے کی جانب سے مکران،نصیرآباد،ژوب کیلئے بھی پی سی آر مشینیں مانگی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا ایران اور افغانستان کے ساتھ وسیع اور کھلا بارڈر ہے دیگرصوبوں کو ابھی تک اس بات کا ادراک نہیں ہے کہ یہاں کیا صورتحال ہے۔انہوں نے کہا کہ ابتک جتنے بھی کیس آئے وہ تفتان کے راستے آئے ہیں ایران اور افغانستان بارڈر سے منسلک علاقوں میں ابتک کورونا وائرس کے کیس رپورٹ نہیں ہوئے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں کورونا وائرس سے بچاو کیلئے احتیاط کی ضرورت ہے لوگ زیادہ سے زیادہ گھروں میں رہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں