چاہے ساری زندگی پولیس کے حوالے کردیں لیکن میری آواز بند نہ کرائیں، جاوید لطیف

لاہور:پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ چاہے ساری زندگی پولیس کے حوالے کردیں لیکن میری آواز بند نہ کرائیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کی ایک مقامی عدالت نے ریاست مخالف بیانات کے مقدمے میں گرفتار ن لیگ کے رہنما جاوید لطیف کے جسمانی ریمانڈ میں 2 روز کی توسیع کر دی، عدالت نے آئندہ سماعت پر حتمی تفتیشی رپورٹ طلب کر لی۔بتایا گیا ہے کہ ماڈل ٹان کچہری کے ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ نے جاوید لطیف کے خلاف ریاست مخالف بیانات دینے کے مقدمے پر سماعت کی، پولیس نے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں عدالت پیش کیا، اس موقع پر ن لیگی رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف نے خود دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت جتنا چاہے ریمانڈ دے، مجھے ساری زندگی بھی پولیس کے حوالے کر دیں لیکن میری آواز تو بند نہ کرائیں، اگر میں بھی ملک کے نقصان پر خاموش رہتا تو سب خوش ہوجاتے، میرے وکلا نے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا ہے۔دوران سماعت سرکاری وکیل نے بتایا کہ پولی گرافک سمیت 3 ٹیسٹ کروا لئے ہیں، جاوید لطیف کے دوسرے موبائل میں موجود واٹس ایپ گروپس دیکھنے ہیں، لہذا عدالت جاوید لطیف کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دے، عدالت نے دونوں جانب سے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا اور بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کی جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست منظور کرلی اور جاوید لطیف کو مزید 2 روز کے لیے پولیس کے حوالے کردیا اور آئندہ سماعت پر حتمی تفتیشی رپورٹ طلب کرلی۔دوسری طرف وفاقی حکومت نے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف سے اپنے بیان پر غیرمشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جاوید لطیف، الطاف حسین اور بی ایل اے کے بیانیہ میں کوئی فرق نہیں، جاوید لطیف کے پاکستان نہ کھپے کے بیان کی مذمت خود شاہد خاقان عباسی نے بھی کی، اپنے ایک بیان میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ جاویدلطیف اپنے بیان پر غیرمشروط معافی مانگیں، کیوں کہ آئین کا آرٹیکل 5 شہریوں پر ریاست سے وفاداری کی لازمی شرط عائد کرتا ہے اس سے روگردانی کی اجازت نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں