کوئٹہ،راشن کے لیے احتجاج کرنے والے مزدور کے خاندان کوحوالات کی ہوا کھلادی گئی

کوئٹہ:کوئٹہ شہر میں پولیس کاایک اورانوکھا کارنامہ،وزیراعلی ہاس کے قریب سراپااحتجاج مزدورکے خاندانوں کو راشن دینے کی بجائے حوالات کی ہواکھلادی،کئی گھنٹے حراساں کرکے سوالات پوچھے اوردوبارہ گرفتارکرکے سنگین نتائج کی دھمکیاں دے کر رہاکردیا۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں لاک ڈان کی صورتحال کے باعث بیروزگاری میں جہاں اضافہ ہوگیا وہیں روزانہ اجرت پرکام کرنیوالے افراد کے گھروں میں فاقے پڑنے لگے ہیں،وزیراعلی بلوچستان ہاس کے قریب ایدھی چوک پردیہاڑی دارطبقے سے تعلق رکھنے والے مزدورنے اہلخانہ کے ہمراہ ہاتھوں میں پلے کارڈاٹھائے امدادکی اپیل لیکر صوبے کے سربراہ کے گھر کے قریب احتجاج کیا،پلے کارڈزپرراشن دوانصاف دوکے نعرے درج تھے،احتجاج میں ایک خاتون اورننھے بچے بھی شریک تھے مگرپولیس کی جانب سے انہیں راشن دینے کابہانے سول لائن تھانے منتقل کردیاگیااورکئی گھنٹوں تک حوالات میں انہیں بندرکھاگیا،مظلوم خاندان کے افراد سے مجرموں کے جیسا رویہ رکھتے ہوئے طرح طرح کے سوالات کرتے رہے انہیں ڈرادھمکاکررہاکردیاگیا کہ اگرآئندہ وزیراعلی ہاوس کی جانب آئے تو دوبارہ سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں، وزیراعلی ہاس کے قریب تعینات پولیس کے چاق وچوبند دستے الرٹ ہوگئے اورٹیم نے احتجاج کرنے والے دیہاڑی دارطبقے سے تعلق رکھنے والے خاندان کی رودادسنی توان کاکہناتھا کہ لاک ڈان کے باعث ہمارے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے کیونکہ ہم روزانہ اجرات پررنگ سازی کاکام کرتے ہیں مگرپچھلے دوہفتوں سے ہمیں روزگار نہیں ملاہے جس کی وجہ سے گھریلواخراجات پورے نہیں کرپارہے ہیں،ہم امدادکی اپیل لیکروزیراعلی ہاس آئے کیونکہ ہمیں امیدتھی کہ صوبے کاسربراہ ہماری دادرسی کریں گے،ہم اپنے بچوں کو بھی ساتھ لائے تاکہ انہیں اپنے خاندان کی صورتحال سے آگاہ کرسکیں مگربدقسمتی سے پولیس کاایک اورکارنامہ سامنے آگیا،انہوں نے کہا کہ پولیس نے راشن دینے کابہانہ بناکرامدادکرنے کی بجائے ہمیں حوالات کی ہواکھلادی اورکئی گھنٹوں تک تھانے میں ہمیں حراساں کیاگیااورمختلف سوالات پوچھے گئے مگرہم صرف راشن کی فراہمی کامطالبہ کرتے رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں