افغانستان میں نظام حکومت عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے، سراج الحق
کوئٹہ:جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ افغانستان میں نظام حکومت عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے، مجھے یقین ہے کہ امریکہ اور اتحادی افغانستان میں شکست کے بعد کسی اور آزاد ملک پر حملہ نہیں کریں گے، جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مقصد ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ ہے جس کے لئے میدان عمل میں ہے، موجودہ حکومت پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی حکومتوں کا تسلسل ہے، ملک کی بربادی میں پاکستان تحریک انصاف کا جتنا کردار ہے اتنا ہی کردار پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا ہے اسی لئے جماعت اسلامی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں بنی، پی ڈی ایم بننے وقت بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمن ختم نبوت اور اسلامی نفاذ کے نفاذ ایجنڈے میں شامل نہ کرنے کا کہا اس کے باوجو دمولانا ان کے ساتھ چل پڑے، حکومت نے کشمیر انڈیا کے حوالے کیا، ان کی سنجیدگی کا اندازہ 9مہینے تک کشمیر کمیٹی کا چیئرمین کی تقرری نہ کرنے سے لگایا جاسکتا ہے، بلوچستان کے لوگ بنیادی ضروریات زندگی تک سے محروم ہیں، صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی عوام پانی اور بجلی سے محروم ہیں، جام کمال کی خراب طرز حکمرانی کے باعث عوام کو انصاف نہیں مل رہا ہے بلکہ ان کی خراب طرز حکمرانی نے اداروں کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے حال احوال پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا عبد الحق ہاشمی بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا اہم صوبہ اور مستقبل ہے جو معدنی وسائل سے مالا مال ہے اگر ان کے معدنیات کو صحیح استعمال کیا جائے تو نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان میں غربت کا خاتمہ ممکن ہے، بدقسمتی سے بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بالخصوص جام کمال نے تو کمال ہی کردیا ان کی خراب طرز حکمرانی کے باعث لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا ہے بلکہ ان کی خراب طرز حکمرانی نے اداروں کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔ آج بھی بلوچستان کے لوگ حقوق اور تمام تر بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔ آج کے دور جدید میں جب انسان نے چاند پر قدم رکھا اور مریخ کی طرف جارہا ہے میں بھی بلوچستان کے جس علاقے سے گیس نکل رہا ہے وہاں کے لوگ گیس سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوہلو میں گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں اور کمپنیوں نے کام بھی شروع کردیا ہے مگر کمپنیوں کا کام مقامی لوگوں کے لئے عذاب بن چکا ہے اپنا ہی علاقے مقامی لوگوں کے لئے نو گو ایریا بنا دیا گیا ہے نہ تو حکومت نے مقامی لوگوں کی معیار زندگی بہتر بنانے کے لئے کوئی کام کیا ہے او رنہ ہی مذکورہ کمپنیوں نے کوئی کردار اد اکیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ جو کہ بلوچستان کا اہم ترین شہر ہے میں لوگوں کو پینے کا پانی میسر نہیں اور لوگ پانی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔ بلوچستان کے 77فیصد لوگوں کو صاف پینے کا پانی میسر نہیں جبکہ رہی سہی کسر ظالمانہ لوڈشیڈنگ نے پوری کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کے 66فیصد بچے سکولوں سے باہر ہے۔ بلوچستان میں غربت اور افلاس سب سے زیادہ ہے یہاں کے لوگ محب وطن اور محنتی ہیں مگر کبھی ان کے چہروں پر کبھی خوشی نہیں دیکھی۔ یہاں اسمبلی میں جاگیردار اور سرمایہ دار ہیں جو منتخب ہونے کے لئے سرمایہ لگاکر ووٹ خرید لیتے ہیں اور منتخب ہونے کے بعد صوبے اور عوام کی مفادات کی بجائے جیبیں بھرنے میں مصروف عمل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے رپورٹ کے مطابق دیگر صوبوں کے مقابلے میں بلوچستان میں کرپشن سب سے زیادہ ہے جہاں سو میں سے 65روپے کرپشن کی نذر ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں بلوچستان کے لئے اربوں روپے کے پیکیج کا اعلان کیا مگر آج تک کسی کو پتہ نہیں چلا کہ وہ پیسے کہاں چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پاک ایران اور پاک افغان بارڈر پر باڑ لگایا جس سے نہ صرف لوگوں کی آمدورفت بری طرح متاثر ہوا بلکہ سرحدی علاقوں کے عوام کا معاشی زندگی پر بھی انتہائی منفی اثرات پڑے ہیں وہاں کے لوگ بنیادی ضروریات زندگی تک سے محروم ہیں مگر حکومت نے ان کے روزگار کے لئے کوئی متبادل ذریعہ نہیں بنایا۔ سی پیک کے تحت اعلانات صرف اعلانات تک محدود ہے اور کہا جاتا ہے کہ سی پیک سے بلوچستان کی تقدیر بدل جائے گی مگر سال گزر گئے ہیں ابھی تک بلوچستان میں کوئی ترقی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اقتدار سے پہلے بڑے دعوے کئے لیکن اب تک لاپتہ افراد کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا لاپتہ افراد کی مائیں بہنیں بوڑھے والدین سڑکوں پر سراپا احتجاج ہے ان کا سادہ مطالبہ ہے کہ لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے اگر ان پر کوئی الزام ثابت ہوا تو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ موسم سرما میں بلوچستان کے مزدوروں کو ذبح کیا گیا اور میں جب کوئٹہ پہنچا تو ان کے لواحقین اپنے پیاروں کے لاشیں کے ہمراہ سڑک پر 13دن سے بیٹھے رہیں اور مطالبہ کررہے تھے کہ وزیراعظم ان کے پاس آئے مگر وزیراعظم نے کہا کہ یہ لوگ مجھے بلیک میل کررہے ہیں۔ احتجاج کرنے والے ماؤں، بہنوں اور والدین کے پاؤں میں جوتے تک نہیں تھے وہ انتہائی غریب لوگ تھے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کا چیک پوسٹوں پر تذلیل کی جاتی ہے یہاں کے لوگ چیک پوسٹوں کے خلاف نہیں مگر چیک پوسٹوں پر ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے رویہ کے خلاف ہیں، ایسا سلوک کسی کے ساتھ بھی نہیں ہونا چاہیے۔ سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ناراج بلوچوں سے مذاکرات کی بات خوش آئند ہے تاہم یہاں ایک بھائی اسمبلی میں جبکہ دوسرا باہر ملک میں بیٹھا ہیں میں سمجھتا ہوں کہ مذاکرات کے عام لوگوں کے ساتھ کرنے چاہیے جو الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے لئے لائن میں کھڑے ہوتے ہیں اورانہیں ان کے بنیادی حقوق تک میسر نہیں۔ بلوچستان کے لوگوں کو روزگار، تعلیم، صحت کی سہولیات میسر نہیں ہیں، یہاں کی سیاسی جماعتیں بھی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں کیونکہ امیروں کے بچے بیرون ملک جبکہ غریب کے بچے سرکاری سکول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں جہاں کسی قسم کی سہولیات نہیں ہیں۔ میں درخواست کرتا ہوں کہ صوبے کی عوام کو ظالم جاگیرداروں کی رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے عام عوام کیلئے مشکلات و مسائل کے سوا کچھ نہیں دیا اگر بلوچستان ترقی کرے گا تو اس کا فائدہ پاکستان کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانے کے وعدے کئے تھے مگر 3سالوں میں حکومت کا رخ ریاست مدینہ کی طرز پر ریاست بنانے کی بجائے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی طرف ہے،بلند و بانگ دعوے کئے گئے تھے کہ آئی ایم ایف سے قرضے لینے کی بجائے خودکشی کو ترجیح دیں گے مگر قرضے لے لے کر عوام پر مہنگائی کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ ملک میں سودی نظام کے خاتمے کی بجائے اسے مزید مستحکم کیا گیا، حکومت عوام کا خون اور پسینہ نچوڑ رہی ہے بجٹ پاس ہونے کو ایک ماہ پورا نہیں ہوا کہ مہنگائی آسمان کو چھو گئی چینی، آٹے، گھی، ادویات اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے مہنگائی سے عام آدمی متاثر ہو رہا ہے حالت یہ ہے کہ مہنگائی کے سونامی سے عوام کیلئے سانس لینا مشکل ہو گیا ہے۔ حکومت نے 1.8ٹریلین کا بجٹ پیش کیا جس میں 1.3ٹریلین سود کی ادائیگی کے لئے مختص کیا،سودی نظام کے خاتمے تک ملکی معیشت بہتر نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)کی حکومتوں کا تسلسل ہے۔ گزشتہ دونوں سینٹ میں ڈومیسٹک وائلنس بل پاس ہو اجس میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)کے سینیٹرز نے دستخط کئے، پاکستان تحریک انصاف کے حکومت کا ہر موڑ پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے ساتھ دیا ہے، کشمیر کے مسئلے، آئی ایم ایف کی غلامی، سودی نظام برقرار رکھنے پر انہی پارٹیوں متفق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک نظریے کی بنیاد پر آزاد ہوا لیکن 73سالوں سے اس کے نظریہ اور آئین کے ساتھ غداری جاری ہے، انہی حکمرانوں کو ووٹ دینے اژدھوں کے منہ میں دودھ ڈالنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کا دامن کرپشن سے پاک ہے اور جماعت اسلامی ہی کرپشن سے پاک پاکستان اور شفاف نظام دے سکتی ہے اور عوام کو ان کے حقوق دلانے سمیت اسلامی نظام کا نفاذ لاسکتی ہے۔ جماعت اسلامی آئے گی ملک کی ترقی کرے گا اور عوام کو ان کے حقوق ملیں گے، ملک کرپشن فری ہوگا اور عوام کو انصاف ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں پولنگ اسٹیشنز تک یرغمال ہوتے ہیں، پی ڈی ایم کا حصہ اسی لئے نہیں بنے کہ ملک کی بربادی میں جتنا کردار پاکستان تحریک انصاف کا ہے اتنا ہی کردار پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ کابھی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کی ترقی صاف شفاف انتخابات میں مضمر ہے، انتخابی اصلاحات کے سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات کررہے ہیں۔ یہ صرف پاکستان ہی ہے جہاں انتخابات کے دھرنے اور مظاہرے کئے جاتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے کیونکہ یہاں باقاعدہ مینجمنٹ کے تحت سیٹ اور صوبے تقسیم کئے جاتے ہیں۔ عوام لوگوں کے کردار، نظریات کو ووٹ دیں۔ انتخابات کے دورانجاگیر دار پہلے لاکھوں روپوں سے ووٹ خریدتے تھے اب اربوں خرچ کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انگریز اور روس کے بعد امریکہ نیٹو کے ساتھ افغانستان میں شکست کھا گیااور افغانستان کفار کیلئے قبرستان بن گیا ہے افغان عوام مبارک باد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ افغان عوام ایک میز پر بیٹھ کر عوامی مفاد کیلئے حکومت تشکیل دیں افغان عوام نے دنیا کے مظلوم عوام کو آزادی کا راستہ دکھایا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ افغانستان میں شکست کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادی کسی آزاد ملک پر قبضہ حملہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو میرا مشورہ ہے کہ افغانستان میں مضبوط حکومت پاکستان کے حق میں ہے امید ہے کہ افغان عوام ماضی کے تجربات کو نہیں دھرائیں گے بلکہ مل بیٹھ کر معاملات کو حل کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کی عوام ہی اپنا ایک نظام حکومت بنائیں جس میں کسی کی بھی مداخلت شامل نہ ہو۔ صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہم پاکستان میں ہمیشہ آمریت کے مخالف رہے ہیں اور غیر آئینی اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔ ہر ملک کا اپنا نظام ہے جمہوریت کا ایک شکل نہیں ہے، کئی پر پارلیمانی نظام ہے تو کئی پر صدارتی۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں جو بھی نظام ہوں وہ عوام کے حق میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے طے کیا ہے کہ ہم عوام کی نمائندگی کریں گے، پی ڈی ایم کا اپنا اور جماعت اسلامی کا اپنا ایجنڈا ہے جماعت اسلامی کا ایجنڈا اسلامی انقلاب ہے ہم اپنے نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کشمیر کی آزادی ہمارے ایمان کا حصہ ہے کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا نو ماہ کشمیر کمیٹی کا چیئرمین نہیں تھا، کشمیر کے علاقے پلوامہ میں حملے کے بعد عجلت میں حکومت کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کا انتخاب کیا گیا، موجودہ حکومت کسی بھی مسئلے کے حل میں سنجیدہ نہیں ہے۔


