لاک ڈاؤن سے محنت مزدوری کرنے والے مشکلات کا شکار ہیں، پشتونخوامیپ

کوئٹہ, پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی پریس ریلیز میں کورونا وائرس کے پیش نظر حالیہ صورتحال پر مرکزی وصوبائی حکومتوں کی لاپرواہی، غیر سنجیدگی پر سخت تشویش اور گزشتہ دنوں سلیکٹڈ وزیر اعظم کے دورہ کوئٹہ کوبے سود اور محض ڈرامہ بازی اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جام کمال کی صوبائی حکومت کی غلط حکمت عملی تفتان میں قرنطینہ کے نام پر ہزاروں لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ایک ساتھ رکھنے کے سبب صوبے اور ملک میں کرونا وائرس پھیلا اور پھر کوئٹہ کے شیخ زاہد ہسپتال، حاجی کیمپ اور فاطمہ جناح ہسپتال میں جس طرح وائرس کے متاثرہ مریضوں کے ساتھ سلوک کیا گیا وہ بھی قابل مذمت ہے جبکہ حکمرانوں کی غیر سنجیدگی ولاپرواہی ملک اور ہمارے صوبے کے عوام کیلئے انتہائی خطرناک ہے جبکہ تمام طبی سہولیات کی ہنگامی بنیادوں پر فراہمی کی یقین دہانیا ں اب تک پوری نہیں کی گئی۔ لیکن اس کے باوجود ڈاکٹرز کااپنی مدد آپ کے تحت طبی ضروریات کی خریداری اور پیرامیڈیک سٹاف ودیگر عملے کے ذریعے مریضوں کا علاج ومعالجہ جاری رکھنے کے اقدامات وفرائض قابل تحسین ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اب تک ڈاکٹرز کو PPEاور اس میں شامل N-95مارکس، گلوز، فیس شلٹر، ہیڈ کوور، شووز کور سمیت کوئی چیز بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے اور کرونا وائرس کے ٹیسٹ صرف اور صرف (PCR)مشین فاطمہ جناح ہسپتال میں ہیں اور دن میں محض 140ٹیسٹ مذکورہPCRمشین سے ہورہے ہیں اور گزشتہ دو ماہ کے زائد کے عرصے میں محض 3500ٹیسٹ ہوئے ہیں اور اب صورتحال یہ ہے کہ گزشتہ دن فاطمہ جناح ہسپتال میں ٹیسٹنگ کٹس بھی ختم ہوگئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ اب کروناوائرس کے ٹیسٹ نہیں ہورہے ہیں اس کے برعکس دنیا کے ممالک میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں لوگوں جبکہ ایسے بھی ممالک ہیں جن میں روزانہ ایک لاکھ لوگوں کے ٹیسٹ ہورہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت صوبے سمیت کوئٹہ شہر کی کم از کم 10ہسپتالوں میں PCRمشین کابندوبست کریں تاکہ روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں لوگوں کا ٹیسٹ ہوسکے اور جلد از جلد کرونا وائرس میں مبتلا لوگوں کا پتہ چل سکیں اور انہیں بروقت آئسولیشن میں رکھا جاسکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بالخصوص ہمارے صوبے میں لاک ڈاؤن کے باعث دو وقت کی محنت مزدوری کرنے والوں اور غریب عوام نان شبینہ کا محتاج ہوچکے ہیں،حکومتی سطح سینکڑوں ہزاروں خاندانو اں میں راشن تقسیم کرنے کے اقدامات صرف اخباری بیانات تک محدود ہیں اور اگر کہیں دی بھی جارہی ہے تو غیر معیاری کے ساتھ ساتھ راشن صرف چند دنوں کی بھی نہیں دی جارہی معیاری اشیاء خوراک اور اشیاء ضروریات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے

اپنا تبصرہ بھیجیں