چین نے پاکستان کوبلوچوں سے مذاکرات کیلئے مجبور کیا لیکن بلوچوں نے انکار کر دیا، علی حمد کرد

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) ممتاز قانون دان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی حمد کرد ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حکومت چین نے پاکستان کو مجبور کیا ہے کہ وہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کریں لیکن ناراض بلوچوں نے مذاکرات سے صاف طور پر انکار کر دیا ہے۔ افغانستان میں مداخلت بند کی جائے یہ پاکستان کے بہر مفاد میں ہے۔ پاکستان میں عدالیہ کبھی بھی آزاد نہیں رہا ہے۔ وکلا برادری آزادی صحافت پر قدغن عدلیہ کی آزادی اور مقتدرہ قوتوں کی ملکی سیاست میں مداخلت پر اضطراب پایا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو انتخاب سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علی حمد کرد نے کہا کہ پاکستان میں عدلیہ کبھی بھی آزاد نہیں رہا ہے نجی محفلوں میں وکلا اپنے ججز سے شکایت کرتے ہیں مگر ان کا جواب ہوتا ہے کہ بیس کروڑ عوام اور وکلا عدلیہ کی آزادی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کیلئے جو تحریک چلی اس کے بعد گولڈن چانس تھا لیکن وہ ضیائع چلا گیا علی حمد کرد نے کہا کہ جب ہم ججز سے یہ گلہ کرتے ہیں کہ کیونکہ وہ حلف اٹھاتے ہیں لیکن ان کا جواب ہے کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے ہیں جب تک عوام اٹھ کھڑے نہ ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نوجوانوں کی ایک مضبوط تحریک موجود ہے جس پر حکومت چین نے پاکستان کو مجبور کیا کہ وہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کریں اب دیکھنا ہے کیونکہ ناراض بلوچوں نے حکومت پاکستان سے مذاکرات سے صاف انکار کیا ہے۔ بلوچستان میں نیب کی نو ماہ کی حکومت نکال کر کوئی بھی غیر جانبدار اور حقیقی حکومت نہیں بنی ہے۔ جب بھی حکومت بنی ہے تو مقتدرہ قوتوں کی ایماء پر بنی ہے اس لیے بلوچستان کے عوام کے مسائل حل ہونے کے بجائے دن بدن گمبھیر ہو رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں علی حمد کرد نے کہا کہ افغانستان میں چالیس برسوں سے زائد عرصے سے وہاں خونریزی جاری ہے۔ پاکستان کے مفاد میں یہ بہتر ہے کہ وہ افغانستان میں مداخلت سے باز آ جائیں ا ور میں پاکستان کو مشورہ دونگا کہ وہ افغانستان کے معاملے میں لاتعلق رہیں کیونکہ افغانستان میں خونریزی کا اثر پاکستان بلخصوص بلوچستان پر پڑے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں