قومی اسمبلی کا اجلاس:خواتین اراکین کا زیادتی میں ملوث ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کا متفقہ مطالبہ

اسلام آباد:قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت گزشتہ روز آدھا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔اجلاس میں سابق رکن قومی اسمبلی غلام علی نظامانی نے خصوصی طورپر حالیہ بارشوں سے جاں بحق ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی کی درخواست کی جس پر ایوان میں باضابطہ طورپر جاں بحق ہونیوالوں کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی گئی۔اجلاس میں حیدرآباد میں ٹرانسفارمر پھٹنے کے واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کے لئے بھی فاتحہ خوانی کی گئی۔اس موقع پر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہاکہ یہ بہت افسوس ناک واقع ہے جس کی کی تحقیقات ہونی چاہیے۔اجلاس کے دوران صابر قائم خانی نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حیدر آباد میں ٹرانسفامر پھٹنے سے عید کے دوسرے دن بچے اور بوڑھے شہید ہو گئے،انہوں نے کہاکہ فیصل آباد میں دو گھنٹے بجلی نہ ہونے پر عملہ معطل کر دیا گیا،حیسکو کے خلاف کاروائی کون کرے گا؟انہوں نے کہاکہ یہاں لوگ مر گئے مگر کسی کے کان پر جوں نہ رینگی،حیدر آباد میں 5 ہزار ٹرانسفارمر 5 ہزار بم ہیں،اس کو کمیٹی میں بھیجیں اور نوٹس لیں۔صابر قائم خانی ایوان میں حیدرآباد واقع سے متعلق بینر لے آئے۔ایوان میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے آغا رفیع اللہ نے کہاکہ حیدرآباد میں ٹرانسفارمر پھٹنے کا واقعہ افسوسناک ہے،افسوس کی بات ہے بجلی آتی ہی نہیں ہے جب آتی ہے اس طرح کیواقعات رونما ہوتے ہیں،ایم کیو ایم کے رکن صابر قائم خانی نے ٹرانسفارمر والے واقعہ پر بات کی،صابر قائم خانی اپنے اتحادیوں کی خلاف احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے ہماری نشستوں پر آ کر بیٹھتے۔شیخ صلاح الدین نے کہاکہ حیدرآباد میں ٹراسفارمرز سے دھواں نکلتا رہتا ہے تیل گرتا رہتا ہے،اس پر ایکشن کون لے گا،ٹرانسفارمر پھٹنے سے لوگ جھلس گئے شہید ہو گئے،اس کا ذمہ دار وزارت توانائی کو ٹہرائیں یا کسی اور ذمہ دار کہیں۔رومینہ خورشید نے کہاکہ خواتین کے ساتھ ہونے والے واقعات کا ذکر کرکے رومینہ خورشید آبدیدہ ہوگئیں،چودہ ماہ کے بچے کے سامنے اس کی ماں کا ریپ کیا جاتا ہے اور پھر اسے قتل کردیا جاتا ہے،نور مقدم اور دیگر خواتین کے قتل کردی گئیں لیکن ان کے لیئے اس ایوان میں فاتحہ خوانی نہیں کی گئی،سیاسی مخالفتیں ایک طرف رکھ کر ان معاملات پر غور کیا جائے،قوانین تبدیل کیئے جائیں تاکہ مجرموں کو سزائیں مل سکیں،نور مقدم کے قاتل کو بار بار میڈیا پر دکھایا جاتا ہے۔رومینہ خورشید کی نشاندھی کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے شہید خواتین کیلئے فاتحہ خوانی کرائی۔ ڈاکٹر شہناز نصیر نے کہاکہ سردار اختر مینگل نے آپکو سپورٹ کیا تو اسمبلی وجود میں آئی،گوادر میں بجلی نہیں، مسئلہ یہی تھا کہ نیشنل گرڈ سے بجلی فراہم کی جائے،لیکن آج تک اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکل سکا،شدید گرمی میں بغیر بجلی جے لوگ کیسے زندگی بار کر رہے ہیں بتانا آسان نہیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ہی خواتین کے ساتھ زیادتیوں بارے میں بات کرتے ہوئے عاصمہ حدید رونے لگ گئیں،عاصمہ حدید کی ہچکیاں بندھ گئیں اور کہا کہ پاکستان چلانا ہے تو خواتین کو حقوق دینے ہوں گے،پاکستان ایسے نہیں چلنے دیں گیخواتین سے ریپ کرنے والے اور قتل کرنے والے کو سرعام پھانسی دی جائے۔ پی پی پی رکن شازیہ صوبیہ اسلم نے کرونا پھیلاو پر حکومت کے دوغلے پن کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ جناب سپیکر موبائل پر آواز آتی ہے کہ سماجی فاصلہ رکھیں،جناب سپیکر یہ کیا دوہرا معیار نہیں کہ ایوان کی گیلریاں مہمانوں سے بھری ہوئی ہیں، پارلیمنٹ میں ارکان کو مہمانوں کو لانے کی اجازت کرونا کی وجہ سے نہیں دی جاتی، شازیہ صوبیہ اسلم نے کہاکہ بتایا جائے مہمانوں کی گیلری میں ان مہمانوں کو کون لایا۔مسلم لیگ(ن) کی رکن قومی اسمبلی مہناز اکبر عزیز نے کہاکہ نور مقدم کیس کے ملزم کو سرعام پھانسی لگنی چاہئے۔پی پی پی رکن شمیم آرا پنور نے کہا کہ جس حد تک بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات ہورہے ہیں اب سرعام پھانسی دینے کا علاوہ راستہ نہیں بچا، بچوں بچیوں اور خواتین کے ساتھ ریپ کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کے لئے۔ ریپ کے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کے سوا یہ واقعات نہیں رکیں گے۔جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ آئین پاکستان کسی بھی غیر اسلامی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتا،یہاں سیڈا کنونشن کے تحت قانون سازی کرائی جاتی ہے،جب ہم بچوں کی تربیت نہیں کریں گے اور انہیں کھلا چھوڑ دیں گے تو ایسے واقعات واقعات ہوں گے۔تحریک انصاف کی رکن غزالہ سیفی نے کہاکہ جب تک باون فیصد آبادی خواتین کو تحفظ نہیں ملے گا پاکستان بہتر نہیں ہوگا،یہاں چار شادیاں جائز ہیں کا پتہ ہوگا اور خواتین کو جائیداد میں حصہ نہیں دینگے تو بات نہیں بنے گی، قانون کو اتنا لمبا نہ کھنچیں، سزا دلوائیں، ایسے ظالمانہ واقعات کے خلاف ایوان کی 69خواتین جلد ٹرائل اور سرعام سزاوں کا مطالبہ کرتی ہیں، سیدہ نوشین افتخار نے کہاکہ ایک پارلیمانی کمیٹی ریپ مقدمات کے جائزے کے لئے بنائی جائے۔وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ نورمقدم کیس اب تک درست سمت چل رہا ہے،سوشل میڈیا اور میڈیا پر سنسنی خیز ویڈیوز پھیلائی جارہی ہیں،پورے ملک میں یہ تاثر بڑھتا جارہا ہے کہ خواتین محفوظ بھی رہی ہیں یا نہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم قوانین بناچکے ہیں مگر واقعات پھر بھی ہورہے ہیں ٗجتنے قوانین بنالیں ذہنیت تبدیلی کے بغیر کچھ نہیں ہوگا ٗنورمقدم کیس پر پولیس بالکل درست کام کررہی ہے ٗبغیر تحقیق میڈیا خبریں اڑائے جارہاہے ٗغلط خبریں کیوں چلائی جارہی ہیں ٗہم پہلے خواتین ہیں پھر ماں بہن بیٹی ہیں ٗیہ کون سی خاندان کی عزت ہے کہ خواتین پر کسی بھی بہانے تشدد کیا جائے ٗاب ہم خواتین مزید ظلم نہیں مانیں گے،ہر جگہ ظلم و تشدد کے بہانے بند کرنا ہوں گے۔مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر نے کہاکہ تشدد یا قتل کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے یہ بات ہمارے دین میں ہے اور آئین میں بھی ہے،آئین میں تمام شہریوں کے حقوق مساوی ہیں،قتل کی کوئی توجیہ نہیں پیش کی جاسکتی ہے،جس طرح راولپنڈی میں ایک خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس کے معصوم بچے کو بھی قتل کردیا گیا،ہر شہری تمام بنیادی حقوق، تحفظ حق حاصل ہے، انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیئے،ہماری ثقافت میں خواتین کا ایک محترم مقام ہے، ان کو بھی ان کا بنیادی حق حاصل ہونا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ اس ایوان کے تمام ارکان چاہے وہ مرد ہو یا خاتون، ہم سب مقتولوں کے ساتھ ہیں،ہم انصاف دلانے کے لئے ان کے ساتھ ہیں، نور مقدم کیس کو ٹیسٹ کیس بنایا جائے،تمام قوانین کو بروئے کار لاتے ہوئے قاتل کو سزا دلائیں ایک مثال بنائیں تاکہ صوبے بھی اس پر عمل کریں۔مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر کی تقریر کے بعد مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابراعوان تقریر کے لئے کھڑے ہوئے لیکن پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عاصمہ قدیر حدید نے ڈپٹی سپیکر کو چیخ چیخ کر اپنا مائیک کھولنے کی استدعا کی جس پر عاصمہ قدیر کو تقریر کرنے کی اجازت دی گئی۔انہوں نے خرم دستگیر کو جواب دیتے ہوئے کہاکہ 2016ء میں صرف پنجاب میں 2ہزار خواتین کیساتھ ریپ ہوا اگر اس وقت آپ کی حکومت ان کو سزا اور قانون سازی کرتی تو آج ایسے واقعات رونما نہ ہوتے۔جس پر مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شیخ فیاض الدین نے کورم کی نشاندہی کردی اور کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے ایوان کی کارروائی پیر کی شام پانچ بجے تک مؤخر کردی #/s#

اپنا تبصرہ بھیجیں