جینے کا حق دو
تحریر:سنگت ظفربلوچ
لوگوں کو جینے کیلئے دو وقت کی روٹی اور عزت سکون والی زندگی درکار ہوتی ہے۔ ایک خوددار انسان اپنی روٹی مشقت محنت سے کمانے کا حوصلہ رکھتا ہے وہ کبھی بھیک مانگنا چوری کرنے کو پسند نہیں کرتا صرف اپنی محنت پر یقین رکھتا ہے۔ریاست اور حکمرانان وقت کی سب سے اہم ذمہ داری یہ کہ شہریوں کی تحفظ کے ساتھ ساتھ اپنے عوام کو روزگار کا مواقع فراہم کریں صنعتیں لگائیں ذراعت کو ترقی دیں تاجران کو سہولیات دیں دیگر کاروباری ماحول پیدا کریں
لیکن جب ایسے ماحول پیدا نہیں ہونگے تب ایک بےچینی کی فضاء قائم ہوگی عوام کا اعتماد حکمرانوں سے اٹھ جاتی ہے تو نفرت کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے پھر آگے جاکر ایک متشدد خیال پروان چڑھتی ہے بے روزگاری ہمارے ملک میں عموماً ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے لیکن بلوچستان میں خصوصاً بے روزگاری نے عوام کو نان شبینہ کا محتاج بنایا ہے یہاں نہ صنعتیں ہیں نہ ذراعت کا شعبہ فعال ہے نہ سرکاری ملازمتیں میسر ہیں نہ اور کوئی ذرائع معاش ہیں
سرکاری سطح پر دیکھا جائے اے گریڈ کے نوکریاں سردار نواب اور جاگیرداروں کی عزیز و اقارب تک محدود ہیں ان پر اعتراض نہیں اٹھاتے ہیں اس لیئے کہ یہ لوگ کم سے کم بلوچستان کے مقامی تو ہیں وفاقی کوٹے پر جو بڑے گریڈ کے نوکریاں ہیں اُن پر پنجاب سمیت دیگر صوبوں کے لوگ قابض ہوتے ہیں یہ کیسے ممکن ہوتا ہے بلوچستان کے مقتدر طبقہ یا تو پیسہ لے کر بکتا ہے یا ان کے دال پنجاب کے مقتدر طبقوں کے سامنے گلتا نہیں ہے
میں تسلیم کرتا ہوں سرکاری نوکریاں بے روزگاری کو ختم ہرگز نہیں کرسکتے مگر کم کر سکتے تو ہیں مسئلے کا حل روزگار کے مواقعے پیدا کرنے میں ہے بلوچستان کے حالات سخت سے سخت ہے روزگار کے مواقع نہیں ذراعت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے اور کوئی ذرائع ایسا نہیں ہے غریب عوام اپنے بچوں کے پیٹ بھر سکیں اپنے پیٹ کے جہنم کو ٹھنڈا کر سکیں
ہمارے تعلیم یافتہ نوجوان بے بسی کی انتہا پر ہیں ملازمت کی تمنا افسر بننے کے بجائے مزدوری ملنے کی خواہش تک محدود ہے بلوچستان کے دو کاروباری بارڈرز جو ایران اور افغانستان سے منسلک ہیں لاکھوں بے روزگار کے ذریعہ معاش ہیں لوگ کچھ سامان لےجاتے اور کچھ یہاں لاتے اپنی گزر بسر کرتے ہیں
لیکن بدقسمتی سے ہمارے ریاست مدینہ کے حکمرانوں کو یہ بھی گوارہ نہیں ہوا انہوں نے ایران اور افغانستان منسلک بارڈرز کو بند کردیا بارڈرز کو بند کرکے سامان کی ترسیل کو روک دیا اور بازار میں ایرانی اور قابُلی سامان کی خرید و فروخت پر پابند عائد کردیا عوام کے بھوک و افلاس میں اور اضافہ کردیا
ایسی صورت میں حکمرانوں کیلئے ہر آہ میں بددعا کے سواء کچھ نہیں نکلتی اس لیئے کہ کوئی جان کا دشمن ہو پر رزق کا نہ ہو یہ کم ظرف ہمارے رزق کی دشمنی پر اُترے ہیں ان کے لئے صرف بددعائیں ہیں نیک دعا تو انکی حق میں قبول نہیں ہوتیں اس لیئے کہ وہ رزق کے دشمن ہیں۔


