بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے بلوچستان کے لوگ شدید اذیت میں مبتلا ہیں، ثناء بلوچ
کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ، مکران اور رخشان ڈویژن میں بجلی کے مسئلے، محکمہ تعلیم میں 1447ایس ایس ٹی پوسٹوں پر باقاعدہ آرڈر جاری نہ کرنے، مقامی اخبارات کو اشتہارات سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹسز نمٹا دئیے گئے، اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر محکمہ توانائی کی توجہ مبذول کرائی کہ بلوچستان میں بجلی کے نظام اور سپلائی میں خرابی اور ناقص انتظام کے باعث اس شدید گرمی میں عوام اذیت اور کرب کی صورتحال سے دوچار ہیں۔ کیا حکومت نے اس مسئلے کے حل کے لئے کوئی جامع منصوبہ بندی کی ہے۔ اور بالخصوص مکران اور رخشان ڈویژن میں بجلی کے مسئلے کے حل کے لئے کیا اقدامات اٹھائے ہیں اس کی تفصیل فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عید کے موقع پر خواتین اور بچے بجلی کے لئے احتجاج کررہے تھے ہمار ے ہاں بجلی کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا جس کا واضح ثبوت انرجی رپورٹ ہے انہوں نے کہا کہ ہم اسمبلی میں مسائل اٹھاتے ہیں اور ان کا جواب دینے والا کوئی نہیں ہے پی ایس ڈی پی میں ایک حلقے کے لئے ڈیڑھ ارب روپے رکھے گئے کسی ایک ضلع میں بھی بجلی کی سکیمات نہیں ڈالی گئیں۔ابھی وہ بات کررہے تھے کہ میر ضیاء لانگو نے کہا کہ اپوزیشن رکن ایکٹنگ کررہے ہیں ان کی بات کا نہ سر ہے نہ پاؤں وہ صرف کیمرے کے لئے باتیں کررہے ہیں عوام باشعور ہوگئے ہیں وہ ان کو سمجھنے لگے ہیں جس کے جواب میں ثناء بلوچ نے کہا کہ ایکٹنگ اربوں روپے کے چاکلیٹ اور کیلوں کے لئے کی جاتی ہے ہم خاموش ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں حکومت کی کرپشن کا معلوم نہیں پارلیمانی سیکرٹری عبدالرشید بلوچ نے کہا کہ کیا اسمبلی اس طرح چلے گی کہ جب کوئی پارلیمانی سیکرٹری جواب دینے کے لئے کھڑا ہوتو اپوزیشن کہتی ہے کہ ان کا جواب ہمیں منظور نہیں اور جب جواب نہ دیں تو کہتے ہیں کہ کوئی جواب نہیں د یتا۔ پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹری جواب نہیں دے سکتا جب کوئی جواب دینے والا نہیں ہے تو حکومت استعفیٰ کیوں نہیں دے دیتی۔ خلیل جارج نے کہا کہ ہم جواب دے سکتے ہیں۔ صوبائی وزیر میر ضیاء لانگو نے کہا کہ اپوزیشن کو جواب سننا ہی نہیں ہے وزراء کابینہ کے اجلاس کی وجہ سے نہیں آئے وہاں صوبے کے اہم مسائل پر بات ہورہی ہے چیئرمین قادر علی نائل نے توجہ دلاؤنوٹس نمٹانے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی نمائندوں کو اجلاسوں میں موجود ہونا چاہئے تاکہ ایوان کا وقت ضائع نہ ہو انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت وفاق سے رابطہ کرکے مکران ڈویژن کو بجلی کی ترسیل یقینی بنائے اور جومسئلہ ہے اسے حل کرے۔ بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے کہا کہ کیسکو کے ساتھ اجلاس رکھیں تاکہ وہ اصل مسئلہ بیان کریں حکومت بجلی حاصل کرنے میں ناکام ہے صوبائی وزیر میر ضیاء لانگو نے کہا کہ کیسکو سے رابطہ کیا گیا ہے ہمیں بجلی کم مل رہی ہے جس کی وجہ سے بحران ہے اس مسئلے کو وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے۔ بی این پی کے رکن میر حمل کلمتی نے کہا کہ گوادر کے علاقے پشوکان میں عید سے قبل گرنے والے 32کھمبے آج تک ٹھیک نہیں کئے جاسکے کسی علاقے کا ٹرانسفارمر خراب ہو تو دو ماہ تک ٹرانسفارمر ٹھیک نہیں کیا جاتا80فیصد بل دینے والے علاقے کو مجبور کیا جارہا ہے کہ وہاں بل نہ دینے کی کال دی جائے۔جس پر اجلاس کی صدارت کرنے والے چیئر مین قادر علی نائل نے کہا کہ اس پر رکن اسمبلی قرار داد لے کر آئیں اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے محکمہ تعلیم سیکنڈری میں 1447 ایس ایس ٹی کی پوسٹوں پر تحریری امتحانات منعقد ہوئے جس کا فائنل رزلٹ پندرہ دسمبر 2020ء کو آیا تھا لیکن تاحال ان اساتذہ کے باقاعدہ آرڈر جاری نہیں کئے گئے ہیں۔ مذکورہ اساتذہ کے آرڈر جاری نہ ہونے کی کیا وجوہات ہیں اس کی تفصیل فراہم کی جائے۔ انہوں نے چیئر مین سے استدعا کی کہ سیکرٹری تعلیم اور ڈائریکٹرہائیر سیکنڈر ایجوکیشن کو ہدایت کی جائے کہ وہ مذکورہ اساتذہ کی جلد از جلد تعیناتی کو یقینی بنائیں۔جس پر چیئر مین قادر علی نائل نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ سیکرٹری تعلیم کو مراسلہ لکھیں تاکہ ایس ایس ٹی اساتذہ کے تقرر نامے جاری ہوسکیں اختر حسین لانگو نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبے سے جاری ہونے والے مقامی اخبارات کو کل کتنے اشتہارات دیئے جاتے ہیں اور کس طریقہ کار کے تحت دیئے جاتے ہیں اس کی تفصیل فراہم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بڑے اخبارات کے علاوہ کوئٹہ سے جو چھوٹے اخبارات او ر پشتو، بلوچی، براہوئی اور دیگر زبانوں میں اخبارات و رسائل چھپتے ہیں وہ غیر یقینی کا شکار ہیں پارلیمانی سیکرٹری بشریٰ رند نے ایوان کو بتایا کہ 2013ء میں اخبارات کے اشتہارات کے لئے بنائی گئی پالیسی کے تحت تمام اخبارات کو قواعد کے مطابق اشتہارات کا اجراء کیا جارہا ہے پھر بھی اگر فاضل رکن چاہیں تو وہ اس پر سوال لے کر آئیں تاکہ انہیں جاری ہونے والے اشتہارات کی مکمل تفصیل فراہم کی جاسکے۔اس موقع پر چیئر مین قادر علی نائل کا کہنا تھا کہ مقامی زبانوں میں شائع ہونے والے اخبارات اور رسائل وجرائد کے ساتھ اشتہارات کی تقسیم میں ناانصافی ہوتی ہے اس کا ازالہ کیا جائے۔


