سیکورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، جام کمال

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کی بدولت ماضی کے مقابلے میں آج امن و امان کی صورتحال بہتر ہوگئی ہے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں جشن آزادی کی تقریبات جس انداز میں منائی جارہی ہیں وہ قابل ستائش ہیں،اسپیکر بلوچستان اسمبلی سمیت کسی سے کوئی ذاتی رنجش نہیں۔یہ بات انہوں نے ہفتہ کو سی ایم سیکرٹریٹ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے پاکستان سمیت پوری دنیا میں آباد پاکستانیوں کو جشن آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جشن آزادی سے قبل ہی کوئٹہ سمیت پورے صوبے میں جشن آزادی کے حوالے سے سرگرمیاں جاری ہیں تفتان سے لیکرچمن اور گوادر سے لیکر ژوب تک صوبے کے کونے کونے میں جشن آزادی کے حوالے سے پروگرام ہورہے ہیں عوام نہایت جوش و خرو ش سے جشن آزادی منارہی ہے آج اس حوالے سے بائیکر کا بڑا پروگرام ہورہا ہے بغیر سیکورٹی کے بائیکرز یہ دن منارہے ہیں 13اگست کی شب آتش بازی کا شاندار مظاہرہ ہوا اور آج جشن آزادی کے سلسلے میں رات کو مختلف مقامات پر شاندار آتش بازی کے مظاہرے ہونگے پوری قوم آج کا دن انتہائی جوش و خروش اور پرعزم طریقے سے منارہی ہے اگر محرم الحرام کا مہینہ نہ ہوتا تو یہ تقریبات زیادہ جوش و خروش سے مناتے تاہم محرم الحرام کے احترام اوراسکے تقدس کو سامنے رکھتے ہوئے جشن آزادی کی تقریبات کاانعقاد کیا گیا ہے کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں میں جشن آزادی سے قبل بم دھماکوں سمیت امن و امان کے حوالے سے ہونے والے واقعات سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں امن وا مان کے حوالے سے بڑے بڑے واقعات ہوتے تھے جن پرآج سیکورٹی فورسز کی کوششوں اورقربانیوں سے قابو پالیا گیا ہے ملک دشمن عناصر کو جہاں کہیں موقع ملتا ہے وہ ایسی واردات کرتے ہیں مگر ہمارے سیکورٹی ادارے اور حکومت چوکنا ہے اورامن وامان کو بہتر بنارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے ایک رہنما کے اغواء اور شہادت کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جس طرح کارروائی کی اس سے عوام میں ایک اعتماد پیدا ہوا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کام کررہے ہیں اور حکومت ایسے لوگوں کے پیچھے جائے گی۔ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے حوالے سے ایک سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیاسی حوالے سے ایسی چیزیں ہوتی رہتی ہیں اوریہ سلسلہ نیا نہیں تین سال پہلے بھی ایسی باتیں ہوئیں کوشش کرتا ہوں کہ ایسی چیزوں کو دل اوردماغ پرنہ لوں بلوچستان کی سیاست میں ایسی چیزیں ہوتی رہتی ہیں کیونکہ ہماری جماعت سمیت دیگر سیاسی جماعتوں میں ڈسپلن کی کمی ہے اور بلوچستان کا اپنا ایک سیاسی ماحول بھی ہے ہم یہاں کبھی ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں اور پھر کبھی باتیں بھی ہوتی ہیں یہ ماحول چلتا رہتا ہے میری کسی سے کوئی ذاتی رنجش نہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں