لوگوں اٹھو،انقلاب لاؤ، انقلاب کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں،فضل الرحمن

کراچی (انتخاب نیوز) کراچی میں اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا۔پی ڈی ایم نے قائد اعظم کے مزار کے سامنے باغ جناح میں میدان سجایا اور یہ اتحاد کا پیپلزپارٹی کے بغیر کراچی میں پہلا پاور شو تھا۔ جلسے میں سیکڑوں کارکنان نے شرکت کی اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔جمعیت علمائے اسلام اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سمیت دیگر قائدین نے جلسہ عام سے خطاب کیا۔جلسہ عام سے خطاب میں سربراہ اتحاد مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ جعلی حکمرانوں کے تین سالوں میں پاکستانی ریاست کوغیرمحفوظ ریاست بنادیا ہے اور موجودہ حکمرانوں نے پاکستانی قوم کوغیرمحفوظ قوم بنادیا ہے، آج دنیا آگے بڑھ رہی لیکن پاکستان پیچھے دھکیل دیا گیا ہے، ایسی صورتحال میں خاموش تماشائی نہیں رہ سکتے۔ان کا کہنا تھاکہ محرم کا مہینہ یہی بتاتا ہے کہ یزید کے ہاتھوں پربیعت نہیں کرنی، یہ ناجائزحکومت ہے اس کوکوئی عوامی مینڈیٹ حاصل نہیں۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ عمران خان نے ملک کوکہاں پہنچادیا ہے؟ لوگوں اٹھو،انقلاب لاؤ، انقلاب کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں۔میاں محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ بلوچستان کے مقررین نے بلوچستان کی جن محرومیوں کا ذکر کیاہے، پی ڈی ایم کی قیادت ان کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کر تی ہے،نواز شریف اور ہماری جماعت ان کے حقوق دلانے کے لیے بھرپور تعاون کریگی، اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ مارچ 2019 میں سلیکٹڈ وزیر اعظم عمران خان کراچی آئے اور سندھ کی دھرتی میں 162 ارب روپے کا سندھ کراچی ڈویلپمنٹ پروگرام کا اعلان کیا تھا، کراچی میں 2020 میں شدید بارشیں ہوئیں، اس کے بعد عمران خان نے 1100 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا، بلاول بھٹو زرداری نے بتایا تھا کہ اس 1100 ارب روپے سندھ کا بڑا حصہ ہے، آج تک عمران نیازی نے سوائے چند ٹکوں کے کراچی کی محرومیوں کو خوشی میں بدلنے کے لیے رقوم فراہم نہیں کیں۔ عوام کو صرف جھوٹے وعدوں پر ٹرخایا جا رہا ہے،2013 اور 2018 کے درمیان اس شہر میں بھتہ خوری، بدامنی عروج پر تھی اور خوف کی لہر تھی اور لوگوں کا رخ پنجاب کی طرف ہوا، یہاں کاروباری لوگوں نے اپنے خاندان دبئی منتقل کر لئے، اسی دوران وزیر اعظم نواز شریف نے اداروں اور حکومت کے ساتھ مل کر کاروباری حضرات کے مشورے پر ایک مضبوط پلان بنایا اور امن و امان کو اللہ تعالی کے فضل سے واپس لوٹایا اور آج کراچی سے بھتہ خوری کا خاتمہ ہو گیا ہے، آج بوری بند لاشیں نہیں ملتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے شروع کے دورے حکومت میں 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی اور لوگ ذہنی طور پر مفلوج ہو گئے تھے، صنعتیں بند ہو چکی تھیں، لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے تھے۔ پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر تھی، جب ہماری حکومت آئی تو اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اپنے وسائل سے 11 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی اور کراچی کی روشنیاں بحال کی گئیں، پاکستان میں دوبارہ صنعتیں چل رہی ہیں۔ بجلی کی کمی کی وجہ سے جو روزگار ختم ہوا تھا، وہ دوبارہ شروع ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران نیازی دن رات دروغ گوئی کرتا ہے، جو اپنی تقریروں میں کھڑے ہو کر کہتا تھا کہ ڈالر میں ایک روپے کا اضافہ ہو یا بجلی کی قیمت بڑھ جائے تو سمجھ لو کہ وزیر اعظم کرپٹ اور چور ہے،کیا آج چینی سستی ہے، کیا آٹا سستا ہوا، بجلی اور گیس سستی ہوئی۔ مہنگائی اس وقت آسمان سے باتیں کر رہی ہے،عمران خان ساڑھے تین سو کینال کے گھر میں رہ کر ریاست مدینہ کی بات کرنا اس سے بڑی کوئی کوتاہی نہیں ہو سکتی ہے، کیا خلفائے راشدین کی زندگی میں ایسا نظر آتا ہے۔ یتیموں کے لیے وظائف مقرر کیے گئے تھے۔ آج وہ پاکستان کے معمار بن گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پہلی۔ قومی وطن پارٹی کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے سینئر نائب صدر نے کہا کہ ملک بھر سے لوگ محنت مزدوری کیلئے کراچی آئے ہیں اور کراچی کی ترقی میں مزدوری کرتے ہوئے کراچی کی ترقی میں ان کا بڑا حصہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کراچی کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کا حق بنتا ہے، یہ اقتصادی لحاظ سے پاکستان کا دل ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر یہ نہیں دھڑکے گا تو پاکستان خوش حال نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ میں کورنگی واقعہ سمیت مواچھ گوٹھ واقعہ کی مذمت کرتا ہوں اور مطالبہ کرتا ہوں کہ ان واقعات میں ملوث افراد کو کیفردار تک پہنچایا جائے۔جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور پی ڈی ایم کے ترجمان شاہ اویس نورانی نے کہاکہ 30 سال تک کراچی میں حکومت کرنے والوں نے بوری بند لاشوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہاکہ لسانی تعصبات کو ہوا دی گئی اور انہیں کے درمیان تصادم کرایا گیا،آئندہ ملک جنہیں بھی ملے وہ کراچی کے زمینی حقائق دیکھ کر کراچی کے مسائل حل کریں، ہم اس ملک اور شہر کے اصل والی اور وارث ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے جہازوں کے لیے نہیں بلکہ چرس کے لیے اڈے مانگے تھے۔مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کامیاب جلسے پر منتظمین کومبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ اس نے عوام سے جو وعدے کیے، وہ پورے نہیں کیے تاہم ایک وعدہ ضرور پورا کیا ہے کہ تبدیلی لانے کا جو مہنگائی کی صورت میں واقعی آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین پر غلط مقدمات بنائے گئے،ان کے پاس بخشہ ہوا اقتدار ہے، جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سیکرٹری جنرل اور پی ڈی ایم کے نائب صدر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ وفاق کی طرف سے سندھ کے ساتھ زیادتیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور سندھ حکومت نے بھی سندھ کے محنت، سندھ کے ہاری اور سندھ کے عام لوگوں کے مسائل حل نہیں کیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت غریبوں کے مسائل حل کرے۔ انہوں نے کہاکہ اگر عوام کو نظر انداز کرنے کا یہ سلسلہ جاری رہا تو ان کی بددعاؤں اور عوامی ردعمل سے سندھ حکومت نہیں بچ سکے گی بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ کراچی کا جلسہ اس بات کا غماز ہے کہ عوام اپنے بنیادی حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے،روز اول سے ہم عوام کے حق حکمرانی اور آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے 65 فیصد وسائل کا سندھ پر خرچ نہیں کیا جاتا، جس کی وجہ سے سندھ کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور جنوبی پنجاب کے مظلوم طبقات اپنے حق کے لیے سڑکوں پر ہیں، عوام پر ایسے مسلط کیے جاتے ہیں، جن کا عوام سے تعلق ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان این آر او این آر او کر رہا ہے، کسی نے اس سے این آ ر او نہیں مانگا۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کی قیادت جرات کے ساتھ عوامی حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے، اگر عوام کی اکثریت کی نہ سنی گئی تو حالات مزید بدتر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم شخصی حکمرانی اور ظلم و ستم کے خلاف میدان میں آئی ہے۔ ظلم کی انتہا ہے کہ سونا اگلتا ہوا بلوچستان اپنے بچوں کا تن ڈھانپنے کے لیے وسائل سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت گوادر کو ترقی نہیں دی گئی، بلوچستان میں بجلی کے پلانٹ لگائے گئے لیکن مقامی لوگوں کو بجلی نہیں دی گئی۔ ڈیرہ بگٹی کے لوگ آج بھی سوئی گیس سے محروم ہیں اور وہاں کے لوگ لکڑیاں جلا کر گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنے کے بعد ایک میگا واٹ بجلی نہیں دی گئی۔ سی پیک کے تحت بلوچستان سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے،پی ڈی ایم قیادت کے شکر گزار ہیں کہ وہ بلوچستان سمیت سارے صوبوں کے مظلوموں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں