پاکستان نے کرونا وائرس متاثرین کی امداد میں مذہبی تفریق کے تاثر کو مسترد کر دیا

اسلام آباد :پاکستان کے دفترِ خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ حکومت کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے بحران میں شہریوں کو امداد کی فراہمی میں مذہبی بنیادوں پر تفریق کر رہی ہے۔ ان کے بقول پاکستان کی حکومت کے لیے تمام شہری برابر ہیں۔امریکہ کے سفیر برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی سیم براؤن نے کرونا وائرس کے پیش نظر پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں مبینہ طور پر مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر قید افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے اس عالمی وبا سے مذہبی اقلیتوں کو درپیش مشکلات حل کرنے پر بھی زور دیا۔بدھ کو واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران سیم براؤن نے کہا کہ وہ دنیا کی تمام حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مذہبی اقلیتوں کو صحت عامہ کی بنیادی سہولتیں اور خوراک کی فراہمی یقینی بنائیں۔انہوں نے پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ مذہبی اقلیتوں کو کھانے پینے کی اشیا اور بنیادی طبی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔اس معاملے پر پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی جانب سے پاکستان میں اقلیتوں کو خوراک کی امداد سے انکار کا دعویٰ حقائق کے منافی ہے۔ترجمان دفترِ خارجہ نے واضح کیا کہ کرونا وائرس کے غیر معمولی چیلنج کے پیش نظر پاکستان کی حکومت اپنے تمام شہریوں کا تحفظ بلاتفریق کر رہی ہے۔عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے جاری لاک ڈاؤن سے متاثرہ مستحق افراد کی امداد کے لیے حکومت نے سماجی تحفظ کے ہنگامی پروگرام لانچ کیا ہے۔ پاکستان کا ہر شہری اس پروگرام کے تحت مالی امداد حاصل کرنے کے لیے مساوی طور اہل ہے۔عائشہ فاروقی کے بقول اس پروگرام کے تحت اب تک 65 لاکھ افراد کو امداد دی جا چکی ہے جن میں چار لاکھ غیر مسلم بھی شامل ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھر میں سول سوسائٹی کی تنظیمیں بھی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی معاونت کر رہی ہیں۔ کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستانی قوم متحد ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانیت کو درپیش اس مشترکہ خطرے پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی برادری کو مل کر تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں