مالامال اور پسماندہ بلوچستان

تحریر: وقار حفیظ
یہ تلخ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جو پاکستان کا امیرترین صوبہ جانا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے صوبے کو ہمیشہ بُری طرح سے نظرانداز کردیا گیا ہے۔ خطے کی غریب و مظلوم کئی برسوں سے زندگی کے تمام تر ضروری سہولیات اور بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔

پچھلے حکومتوں کے کرپٹ پالیسیوں، عدم توجہی، بدانتظامی اور ناقص منصوبہ بندی کے باعث آج بلوچستان ملک کی بدترین اور پسماندہ ترین صوبہ تصور کیا جاتا ہے جو ہمارے سیاسی لیڈران کی مرہونِ منت ہے اور صوبہ ملک کے باقی صوبوں کے مقابلے سب سے پیچھے ہے اور صوبے کو مزید احساس محرومی کی جانب دکھیلا جارہا ہے۔

یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ صوبے کے بیشتر عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں اور یہی نہیں بلکہ صوبے میں غربت کی شرح بھی آسمان کو چھو رہی ہے۔ یہ بڑی چونکا دینے والی بات ہے کہ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 64 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں اور غربت کی شرح میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اس کمر توڑ غربت نے بے بس عوام کی زندگی اجیرن بناکے رکھ دی ہے۔

صوبے میں کرپشن اور اقربا پروری کا بازار گرم ہے جو صوبے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان انسپکشن ٹیم کے مطابق 600 ڈویلپمنٹ اسکیمات کی نشاندہی کی گئی ہیں جو کاغذوں میں مکمل ہیں مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں. یقیناّ یہ اسکیمات کرپشن کی نذر ہوئی ہیں۔ کرپشن جیسی لعنت کو صوبے میں جڑ سے اُکھاڑنے کی ضرورت ہے جو صوبے کی ترقی کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے۔

بلوچستان کے لوگوں کے درپیش چیلنجز اور دیرینہ مسائل کو اُن کے دہلیز پر حل کرنے کے بجائے اُن کے بنیادی حقوق آئے روز سلب کیے جارہے ہیں۔ بجلی سے لیکر پانی تک، اسکول کی سہولت سے لیکر صحت کی سہولت تک، روزگار کے مواقع سے لیکر وسائل کی شراکت کے مواقع تک، بلوچستان کو ایک منظم طور پر محروم رکھا گیا ہے اور اب صوبے کے باسی نان شبینہ کے محتاج ہیں۔ بلوچستان کو مزید پسماندگی کی جانب دھکیلنا ایک لمحہ فکریہ ہے جس کی جتنی مزمت کی جائے کم ہے۔

مجھے اس بات پر حیرت ہورہی ہے کہ ہمارے سیاسی نمائندگان محض سر سبز دکھانے سے بلوچ و بلوچستان کی قسمت و تقدیر بدلنے کے خواہاں ہیں۔ آخر کب تک ہمیں طفل تسلیاں دیتے رہو گے؟ کب تک کوکھلے نعروں پر انحصار کرتے رہوگے؟ کب تک جھوٹی دعووُں کے ذریعے سے اپنے آپ کو عوام کا حقیقی لیڈر بننے کی کوشش کرتے رہوگے؟ اب ہم آپ کے جھانسے میں نہیں آئیں گے کیونکہ وقت آن پہنچا ہے کہ اب ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر عوامی خدمت پر یقین رکھیں اور عوام کی فلاح و بہبود کو اپنا شعار بنالیں اور محدود دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی تمام توانائیوں کو صرف کردیں اور اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھائیں۔

ہم صوبائی حکومت اور اعلیٰ حکام سے پُر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ پسماندہ خطے کے مظلوم عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کے لیے جامع اور موثر پالیسیوں پر عمل درآمد کر کے فوری طور پر انقلابی اقدامات کیے جائیں۔ صوبے کو پسماندگی کی دلدل سے نکالنے اور احساسِ محرومی کا خاتمہ کرنے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے۔ عوام کو تمام بنیادی ضرورتوں اور ضروری سہولیات سے لیس کیا جائے اور صوبے کو ترقی کی نئی شاہراہ پر گامزن کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں