سندھ سے متعلق باتیں بلاوجہ تو نہیں بنتی کوئی تو وجہ ہے،سپریم کورٹ

رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں کرونا از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ،چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے,چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اگر ورلڈ بینک سے پیسا آتا ہے اور سامان باہر سے منگوا لیا جاتا ہے تو پیسا تو باہر ہی رہا،چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا پر سنا ہے کہ ایکسپائر آٹا اور چینی دی گئی, ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت مین کہا کہ کروونا پر سیاست نہیں کرنا چاہتے اسلیے تصویریں نہیں بنا رہے، ایک بیگ میں 10دن کا راشن ہوتا ہے، 30مارچ سے راشن تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک جاری ہے،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ میں راشن تقسیم کیلئے22 ہزار گھروں کا تعین کیسے کیا گیا،ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ یونین کونسلز کی کمیٹیاں مستحقین کا چناؤ کرتی ہیں،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ چھوٹا نہیں ایک یورپی ملک جتنا ہے،ہمارے صوبے کے بارے میں باتیں کیوں بنتی ہیں،سندھ سے متعلق باتیں بلاوجہ تو نہیں بنتی کوئی تو وجہ ہے،ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ زکواۃ انہی افراد کو دی گئی جن کو ہر سال دی جاتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ 8ارب روپے کے اعداو شمار پر ہم نے یقین نہیں کیا،بالآخر سندھ حکومت 8 ارب تک پہنچ ہی جائے گی،ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ میں معاشی سرگرمیاں شروع ہونے جارہی ہیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں