ڈاکٹر صبیحہ کے بھائی اور کزن کی جبری گمشدگی کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج
کوئٹہ(انتخاب نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس پنجاب و وفاق کے زیراہتمام بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے بھائی اور کزن کی مبینہ جبری گمشدگی کے خلاف پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں طلباء لیڈر کو ہراساں کرنے کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ مظاہرین نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صبیحہ ایک پرامن طلباء تنظیم کے سربراہ ہیں اور وہ ہمیشہ طالب علموں کے حقوق کیلئے جدوجہد کرتی رہی ہیں مگر انہیں سیاست سے دور کرنے کیلئے اس طرح کے غیر آئینی اقدامات انتہائی تشویشناک ہیں۔ طالب علموں نے طلباء تنظیم کے چیئرپرسن کے بھائی اور کزن کی باحفاظت بازیابی کا مطالبے کرتے ہوئے شرکاء نے بلوچستان بھر میں طالب علموں کی جبری گمشدگی کے خلاف بھی آوا ز اٹھایا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مسنگ پرسنز کا مسئلہ روز بروز بڑھتا جا رہا ہے جبکہ اس سلسلے میں سب سے زیادہ طالب علموں کو اٹھایا جا رہا ہے جو تشویشنا ک ہے۔ انہوں نے کہا کہ صبیحہ ایک طلباء تنظیم کے رہنماء ہیں اور وہ پاکستان کے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر سیاست کرتی ہیں اور بلوچستان میں طلباء کے حقوق کی بات کرتی ہیں انہیں سیاست اور طلباء سیاست سے دور رکھنے کیلئے پریشرائز کرنا یقینا ایک المیہ سے کم نہیں ہے۔ شرکا نے کہا کہ بلوچستان میں طلباء سیاست پر پہلے سے ہی قدغن لگایا گیا ہے اب پرامن طالب علم رہنماؤں کو سیاست سے دور کرنے کیلئے اس طرح کے اقداما ت مزید تشویشناک ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے بھائی کو اب چار مہینے ہو چکے ہیں جو لاپتہ ہیں جبکہ بھائی کی طویل جبری گمشدگی کے بعد ان کے ایک اور کزن کو بھی لاپتہ کر دیا گیا ہے جبکہ طلباء لیڈر صبیحہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے کہ وہ طلباء کی حقوق کیلئے جاری جدوجہد ترک کریں، انہوں نے کہا کہ بلوچ سماج میں خاتون بہت ہی کم سیاست میں ایکٹیو ہیں اور اب انہیں بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں خاموش کرانے کیلئے مختلف حربے استعمال کیے جا رہے ہیں جو بطور طالب علم ہمیں کسی بھی صورت قبول نہیں ۔ شرکاء نے بلوچستان میں جبری گمشدگی کے خلاف بھی آواز اٹھایا اور نعرے لگائے


