قلم صحافی کا ہتھیار، اس پہ نا اہلوں کا قبضہ

(تحریر نعیم بلوچ )
قلم وہ ہتھیار ہے جس کے سامنے بڑے سے بڑے بڑے طوفان شکست کھا جائیں لیکن یہ اس وقت ممکن ہے جب آپ کو اس قلم کا استعمال صحیح طرح سے آتا ہو، بدقسمتی تو یہ ہےموجودہ دور میں قلم کو غلط استعمال کیا جارہا ہےجس کا نقصان پورا معاشرہ بھگت رہا ہے،قلم ہی آپکی سب سے بڑی طاقت ہے،قلم ہی آپکا سب سے بڑا ہتھیار ہے،قلم کی زور گولی سے بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہے، قلم کے استعمال کو جب معاشرے کے نا اہل اور بکاؤ لوگ غلط استعمال کرتے ہیں تو اس کے صحیح استعمال کرنے والے بھی بدنامی کا سامنا کرتے ہیں چند غلط لوگوں کی وجہ سے صحیح لکھنے والے کو بھی غلط طنز و طعنے سہنا پڑتے ہیں، قلم کو آج میں عظیم شعبہ صحافت سے جوڑ کر کچھ بتانا چاہونگا اگر اسی شعبے سے منسلک لوگ اپنی ذمہ داریاں بِلا غرض نبھائیں تو معاشرے میں بڑی تبدیلیاں آ سکتی ہیں، آٹے میں نمک برابر ایسے لوگ ہیں جو اس قلم کے ذریعے معاشرے میں موجود برائیوں کو بے نقاب کر رہے ہیں اور ہر ظلم کی مخالفت کر رہے ہیں وہ ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں باقی جن بکاؤ لوگوں نے اس شعبہ میں آکر اس قلم کا غلط استعمال کرکے صرف ذاتی مفاد حاصل کرتے ہیں ایسے افراد کو معاشرے میں کوئی عزت نہیں ہوتی اور خدا کو بھی انہوں نے حساب دینا ہوتا ہے، شعبہ صحافت کو بھی ایک مافیا نے قبضہ کر رکھا ہےجس کی سب کو بخوبی خبر ہے جنکو صحافت کے "ص” کا نہیں پتا سینئر صحافی ہیں یہ تو خدا کا عذاب ہے ہم پر، اور یہی مافیا اس قلم کا غلط استعمال کرکے ظالم کو مظلوم بناکر پیش کرتے ہیں، یہ لوگ چور کو چور نہیں کہتے جبکہ سچ لکھنا تو ان کو جرم لگتا ہے۔ان کالی بھیڑیوں کو بے نقاب کرنا ہر ذی شعور انسان کا فرض ہے کچھ نا اہل لوگوں نے معاشرے میں گند پھیلا رکھا ہے۔
میں تو کہونگا اس قلم کا سہارا لے کرکچھ بھوتار، خان، چودھری، میر جاگیردار کے ذاتی منشی بنے بیٹھے ہیں اور انکی ذمہ داری یہ ہے کہ اس نے ان سب کے گیت گانے ہیں کیونکہ انکی روزی روٹی وہاں سے منسک ہوتی ہے انہوں نے ایک عظیم شعبہ کی تذلیل کی ہوئی ہے اور قلم کا سہارا لے کر غلط کو صحیح اور صحیح کو غلط لکھنے میں بھی ان کالی بھیڑیوں کے ہاتھ نہیں کانپتے پورے ملک میں ایک ایسی مافیا موجود ہے جس نے اس شعبہ کا نام خراب کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کے پورے سسٹم کو گندگی میں لپیٹ دیا ہے۔
اِن میٹرک فیل، زندگی میں ناکام لوگ جنہیں کچھ نہیں آتا آخر میں صحافت کا عظیم شعبے کا انتخاب کرتے ہیں اور ایک دو ہزار خرچ کرتے ہوئے ایک مائیک کا جگاڑ کرکے عظیم دانشور اور سینئر صحافی بن جاتے ہیں ۔
ان جاہلوں اور نا اہل اور زندگی میں ناکام لوگوں نے ہر جرم کو بڑھانے ہر کرپٹ افسر کی حوصلہ افزائی کرنے ہر وڈیرے ظالم انسان کو، حوصلہ دینا میں اپنا کردار ادا کیا ہے جوکہ اس معاشرے میں مزید بُرائیاں بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں،
آج اچھے اور نگینے لوگ چپ بیٹھے ہیں جبکہ میٹرک فیل صحافی بنے بیٹھے ہیں جو اس قلم کو غلط استعمال کر رہے ہیں ،
نوٹ میری یہ باتیں ہر گز کسی بہترین کردار ادا کرنے والے صحافی کےلئیے نہیں ہیں بلکہ یہ باتیں محض ان غلط افراد کیلئے ہیں جنہوں نے اس عظیم پیشے کو استعمال کرکے بدنام کرکے رکھ دیا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں