کوئٹہ میں ملین مارچ کرینگے، ڈیتھ اسکواڈ سے اسلحہ اور کارڈز چھین لیے جائیں، جدوجہد پرامن رہے گا، مولانا ہدایت الرحمان بلوچ

گوادر (انتخاب نیوز) کوئٹہ میں ملین مارچ کرینگے، ڈیتھ اسکواڈ سے اسلحہ اور کارڈز چھین لیے جائیں، جدوجہد پرامن رہے گا، مولانا ہدایت الرحمان بلوچ۔ گوادر میں بلوچستان حق دو تحریک ستائیسواں روز بھی جاری رہا۔ تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ ہم پرامن ہیں، ہماری جدوجہد آئینی ہے، جمہوری ہے، قانون کے دائرے میں ہے۔ کئی ماہ سے جاری تحریک میں ایک پتہ نہیں ٹوٹا، ایک پتھر نہیں چلا۔ حق مانگنے کو کوئی جرم اور غداری کہتا ہے تو ہمارے بجائے یہ اس کی حب الوطنی پر سوال ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی وزرا کہتے پھر رہے تھے کہ یہ دھرنے والے چند لوگ ہیں، تھک ہار کر واپس چلے جائیں گیانھیں دعوت دیتا ہوں، آئیں اور بندے گن لیں۔ گوادر کی کوئی گلی، کوئی سڑک، کوئی چوک ایسا نہیں تھا جہاں سے لوگ نہ نکلے ہوں۔ یہ بھی واضح کردوں کہ اب حق لے کر ہی واپس جائیں گے۔ انہوں نے کوئٹہ میں ملین مارچ کا اعلان کرتیہوئے کہا کہ بلوچستان کے مظلوم عوام کے حقوق کے لیے بہت جلد کوئٹہ میں ایک تاریخی ملین مارچ کریں گے۔ بلوچستان کے طول و عرض میں بسنے والے ہر بلوچ، پختون، ہزارے وال سب کو دعوت دیں گے۔اہل بلوچستان اب عوامی جدوجہد کے ذریعے سے اپنے حقوق لینے کیلیے تیار ہیں۔مولانا نے کہا کہ میں نے کل کی تاریخی ریلی میں لاپتہ افراد کے مسئلے پر تفصیلی بات کی تھی۔ اور یہ معاملہ حق دو تحریک کے مطالبات میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیتھ اسکواڈ کو لگام دیا جائے اور انہیں دیے گئے اسلحہ اور کارڈز واپس لیے جائیں جبکہ ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے ہمیں خوفزدہ کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ اگر ڈیتھ اسکواڈ نے کوئی غلطی کی تو ہم پہلے ہی اظہار کرچکے ہیں کہ ہم کیا کرینگے۔ ہم ریاست کے ماننے والے ہیں۔ اعلان اْس دن کروں گا جس دن ڈیتھ اسکواڈ نے کوئی غلطی کی پھر تمہیں ڈیتھ اسکواڈ اور منشیات پروش مبارک ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حق دو تحریک اب پورے بلوچستان کے لیے ہے۔ اس کا نام بھی باقاعدہ طور پر تبدیل کر دیا گیا ہے۔کل کی تاریخی ریلی میں اس مسئلے پر تفصیلی بات کی تھی۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کا معاملہ حق دو تحریک کے مطالبات میں شامل ہے۔مولانا ہدایت الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل ہم نے لاکھوں لوگوں کی ریلی نکالی مگر قومی ٹی وی چینلوں نے ہمیں کوئی کوریج نہیں دیا انہیں بلوچستان کے لوگوں سے کوئی سروکار نہیں ہے کہ بلوچستان میں کیا ہوتا ہے انہیں کترینہ کیف نظر آتی ہے مگر لاکھوں لوگوں کا مجمع نظر نہیں آتا۔ پنجاب میں اگر کوئی کتا مر جائے تو اسے ایڈ لائنز پر دیا جاتا ہے میں بلوچستان کے تمام کیبل آپریٹرز سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ قومی میڈیا کی نشریات کا بائیکاٹ کریں اور میں بلوچستان بھر کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ نیشنل ڈیلی ویژن چینلز کا بائیکاٹ کریں اور اپنے کیبل آپریٹرز سے درخواست کریں کہ وہ انہیں بائیکاٹ کریں۔ چینل مالکان کترینہ کے سامنے بلیک میل کیوں ہیں کیا کترینہ کا تعلق ہندوستان نہیں اور کیا ہندوستان ہمارا دشمن نہیں؟ پھر بلوچستان کے لوگوں کو غداری کے سرٹیفکیٹ کیوں دیے جاتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں