شہباز شریف ،محمود خان اچکزئی کی سراج الحق سے ملاقات ، تعاون کی درخواست

اسلام آباد:مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شریف اورامیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔شہباز شریف ،خواجہ سعد رفیق اور مریم اورنگ زیب کے ہمراہ ملاقات کے لیے اسلام آباد میں نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم کی رہائش گاہ پر آئے ۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ اور ڈائریکٹر خارجہ امور جماعت اسلامی آصف لقمان قاضی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ شہباز شریف سے ملاقات کے بعد پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے بھی امیر جماعت سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔اپوزیشن رہنما¶ں نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر جماعت اسلامی کے تعاون کی درخواست کی۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے شہباز شریف کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے موقف کو دہرایا کہ ملک کے مسائل کا حل چہرے اور افراد بدلنے کی بجائے نظام بدلنے میں ہے۔ نظام کی تبدیلی کے لیے نئے انتخابات ہونے چاہئیںاور انتخابات کے انعقاد سے قبل تمام سیاسی جماعتیں آپس میں مشاورت سے الیکشن اصلاحات متعارف کروائیں جن میں متناسب نمائندگی کا اصول بھی طے کیا جائے۔ امیرجماعت نے اپوزیشن لیڈران کو بتایا کہ ایک جمہوری جماعت ہونے کے ناطے جماعت اسلامی تمام فیصلے باہمی مشاورت سے کرتی ہے۔ موجودہ ملکی سیاسی صورتحال کے تناظر میں جماعت اسلامی کے درمیان مشاورت جاری ہے اور اس سلسلے میں حتمی فیصلہ مشاورت سے ہی کیا جائے گا۔ تاہم ان کا موقف تھا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں ملک کو نئے انتخابات کی طرف جانا چاہیے۔ ملک کے اصل وارث عوام ہیں اور ان کو ہی یہ حق ملنا چاہیے کہ اپنے لیے نئی قیادت کا انتخاب کریں۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے دیرینہ موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ پاکستان کو اسلامی نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا اور یہی اساس آج بھی ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کی ضامن ہے۔ ملک کو گزشتہ 74 برسوں میں اسلامی نظام نہیں ملا جس کی وجہ سے تنزلی آئی، غربت بڑھی، کرپشن جاری رہی اور ادارے کمزور ہوئے۔ امیر جماعت نے واضح کیا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت مسائل کے حل میں مکمل ناکام ہو گئی ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران ملک میں مہنگائی، بدامنی، کرپشن، بے روزگاری بڑھی اور بیڈ گورننس کی وجہ سے ملک مزید کمزور ہوا اور معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی۔ تاہم ماضی کی حکومتیں بھی کوئی بہتری نہیں لاسکیں۔ اس صورتحال میں اگر تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وہی افراد دوبارہ آپس میں معاملات طے کر اقتدار سنبھال لیتے ہیں تو بہتری کی کوئی توقع نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی و معاشی بحرانوں کے حل کے لیے شفاف انتخابات متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت ہونے چاہیں۔ انہوں نے اپوزیشن قیادت کی جانب سے جماعت اسلامی سے رابطہ کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ اور عوام کے حقوق کے لیے جماعت اسلامی ایک سو ایک دھرنوں کی تحریک میں آنے والے دنوں میں مزید تیزی لائے گی اور ملک کو قرآن و سنت کا گہوارہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نظام میں تبدیلی چاہتی ہے، عوام ہمارا ساتھ دیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں