میزائل گرنے کا واقعہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ہے، پاکستان
اسلام آباد:پاکستان نے بھارتی میزائل گرنے کا معاملہ سیکرٹری جنرل قوام متحدہ تک پہنچا دیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوٹیرس کو ٹیلی فون کیا اور انہیں 9 مارچ کو بھارت کی نام نہاد حادثاتی میزائل فائرنگ پر بریف کیا۔ اس دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی میزائل پاکستان کی حدود میں گرا، جو پاکستان کی فضائی حدود کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، یہ واقعہ بھارت کی تحفظ ہوابازی اور علاقائی امن و استحکام سے لاپروائی کا عکاس ہے۔شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل سمیت عالمی برادری واقعہ پر توجہ دے کیوں کہ یہ واقعہ ہندوستان کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کا تسلسل ہے اور پاکستان حد درجہ تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہا ہے۔دوسری طرف پاکستان نے میزائل واقعے سے متعلق بھارت کے سامنے اہم سوالات اٹھا دیے، جن میں کہا گیا ہے کہ واقعے کی مشترکہ تحقیقات کی جائیں، میزائل حادثاتی طورپر پاکستان میں کیسے داخل ہوا؟ میزائل کی قسم اور خصوصیت کیا تھی؟ میزائل پاکستان میں کیسے گرا؟ میزائل خود تباہی کے نظام سے لیس تھا تو خود تباہ کیوں نہ ہوا؟ کیا میزائل کو بھارتی مسلح افواج نے ہینڈل کیا تھا یا کچھ بدمعاش عناصر نے؟ میزائل واقعے پر پاکستانی ردعمل سے پہلے بھارت نے کیوں خود غلطی تسلیم نہیں کی؟ بھارت میزائل کی حادثاتی لانچنگ پرپاکستان کو مطلع کرنے میں کیوں ناکام رہا؟ کیا بھارتی میزائل معمول کی نگرانی کے لیے بھی تیار کیے گئے ہیں؟۔پاکستان کی جانب سے یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ بھارتی میزائل حادثاتی طورپر پاکستان میں کیسے داخل ہوا؟ پاکستانی حدود میں گرنے والے میزائل کی قسم اورخصوصیت کیا تھی؟ پاکستان میں بھارتی میزائل کیسے گرا؟ بھارت پاکستانی حدود میں گرنے والے میزائل کی قسم سے متعلق واضح کرے، بھارت بتائے میزائل حادثاتی طورپر پاکستان میں کیسے داخل ہوا؟ میزائل خود تباہی کے نظام سے لیس تھا تو خود تباہ کیوں نہ ہوا؟ پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری جوہری ماحول میں سنگین وقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لے، بھارت کا اندرونی عدالتی تحقیقات کا فیصلہ کافی نہیں، حقائق جاننے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں، بھارت کا یکطرفہ تحقیقات کا فیصلہ کافی نہیں، سنگین معاملے کو بھارتی حکام کی پیش کی گئی سادہ وضاحت سے حل نہیں کیا جا سکتا، بھارت کو معاملے پر کچھ سوالوں کے جوابات دینا ہوں گے، بھارت واقعے کو روکنے کے لیے اقدامات اور طریقہ کار کی وضاحت کرے۔


