کوئٹہ ٹو کراچی شاہراہ کو دورویہ کرنا وقت کی اہم ضرورت
خضدار (بیورورپورٹ) قومی شاہراہ کوئٹہ ٹو کراچی انسانی جانوں کے ضیاع پرخونی شاہراہ کے نام سے مشہور ہے ایک میڈیا سروے رپورٹ کے مطابق ابتک انہی شاہراہ پر ہزاروں انسانی قیمتی جانیں یہی سڑک نگل چکی ہے قومی شاہراہ انسانوں کو اڑدھا کی طرح نگل رہا ہے،ہرروزمیڈیا پہ کہیں نہ کہیں سے کسی حادثے کی خبر ملنا معمول بنتا جارہا ہے، اور حادثے کی سبب بننے والے بڑی گاڑیاں ہوتی ہیں، اپنی گاڑیوں کو سڑک سے کبھی بھی نہیں اتارتے، ایک تو خونی شاہراہ سنگل ہے دوسری جانب سڑک کے درمیان بڑی گاڑی کو روکے رکھنے سے دوسری گاڑیوں کو کراسنگ میں مشکلات پیش آتی ہیں کراسنگ میں دور سے دِکھائی نہ دینے کیوجہ سے چھوٹی گاڑیاں ٹرکوں سے ٹکراجاتی ہیں، جس سے چھوٹی گاڑی میں بیٹھے سب لوگ لْقمہِ اَجَل بن جاتے ہیں۔یا ہمیشہ ہمیشہ کی معزوری انکا مقدر بن جاتی ٹرالر ڈرائیور اپنے سفری اخراجات بچانے کیلئے یہی علاقے میں سفر کرتے ہیں،کیونکہ یہاں موٹر وے پولیس، ٹول پلازے اور دیگر اداروں کی جانب سے انکو کْھلی آزادی حاصل ہوتی ہے، اور تیز رفتاری اوور لوڈنگ، اوورٹیکنگ پر بھی پابندی نہیں ہے جو چاہیں، جیسے چاہیں، گاڑی چلائیں مکمل آزاد ہیں جسے چاہیں لتاڑ دیں، یا کسی کا گھر اجاڑ دیں،کوئی بازپرس نہیں، بد قسمتی سے حکومت وقت اور نہ کسی اور کو پرواہ ہیں، موجودہ حکومت مطالبہ ہے قومی شاہراہ کو ملک کے دیگر شاہراہوں کی طرح دو رویہ بنایا جائے تا کہ ہم مزید اپنے پیاروں کی لاشیں اْٹھانے سے بچ جائے۔


