مصنوعی نظام پارلیمنٹ رہا تو آمریت کا راستہ کوئی نہیں روک سکے گا، لشکری رئیسانی

کوئٹہ (انتخاب نیوز) سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ مصنوعی نظام پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ وقت گزارنے کی تگ ودو کررہے ہیں، مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کا پارلیمان پر سے اعتماد اٹھ رہا ہے،ارکان پارلیمنٹ خوداحتسابی کرکے اپنی تنخواہوں اور مراعات میں کمی لائیں، ملک ایک بہت بڑے بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روزسراوان ہاؤس کوئٹہ میں کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ آج پورا ملک معاشی بحران سے دوچار ہے ملک اور عوام کو اس معاشی بحران سے نکالنے کی راہ پارلیمنٹ کو تلاش کرنی چائیے تھی مگر یہاں مصنوعی سیاسی نظام میں پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ وقت گزارنے کی تگ و دو کررہے ہیں، ان کے پاس کوئی معاشی، سیاسی، انتظامی اور قانونی ایجنڈا اور پالیسی نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کو اس بات کا علم ہے کہ ملک کو درپیش معاشی بحران سے غریب اور متوسط طبقے کے لوگ بدترین مہنگائی کی چکی میں پس کر بہت بڑے معاشی بحران سے گزررہے ہیں تو انہیں رضاکارانہ اپنی تخواہوں اور مراعات میں کمی کرنی چائیے۔ انہوں نے کہا کہ آئے روزخوردنی اشیاء پیٹرولیم مصنوعات،بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے شریف النفس لوگ بہت زیادہ متاثر اور پریشان ہیں مگر ان کے نمائندؤں نے کھبی اپنا احتساب نہیں کیاآج پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کو چائیے کہ وہ خود احتسابی کرکے ارکان پارلیمنٹ اپنی مراعات اور تنخواہیں کم کرنے کی ابتداء کریں تاکہ آنے والے دنوں میں مہنگائی کا مزید بوجھ جو عوام پر پڑے گا اس میں کمی آسکے اور آنے والے بجٹ میں لوگوں کو یہ پتہ چلے کے پارلیمان نے از خود کتنی بچت کی ہے تاکہ عوام کا اعتماد پارلیمنٹ پر بحال ہو تاہم مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ ایسا نہیں کریں گے یہ لوگ اپنا وقت گزارنے آئے ہیں اور اگر ان کا رویہ یہی رہا توآمریت کا راستہ کوئی نہیں روک سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آج آمریت پردے کے پیچھے ہے اگر صورتحال تبدیل نہ ہوئی تو پردے کے سامنے آجائیگی اس کا راستہ کوئی روکنے والا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں میں نہ تو قانون سازی کی اہلیت ہے نہ یہ لوگ ملک کا نظام بہتر کرسکتے ہیں ساتھ ہی سیاسی جماعتوں کے پاس بھی ملک کیلئے کوئی معاشی پروگرام نہیں جو ملک کو ایک بہت بڑے بحران کی طرف لے جائیگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں