نایاب عمرانی توہین عدالت کیس،سپریم کورٹ نے تفصیلی رپورٹس طلب کر لیں


اسلام آباد:سپریم کورٹ نے نایاب عمرانی توہین عدالت کیس کے معاملے پر ڈی سی جیکب آباد، نصیر آباد اور صحبت پور سے ایک ماہ تفصیلی رپورٹس طلب کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان متعلقہ حکام کی جانب سے عدالتی حکم پر عمل درآمد یقینی بنائیں،
تینوں ڈی سی صاحبان جس جس جائیداد میں درخواست گزار کا حصہ ہے اس کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائیں۔ جمعہ کو دور ان سماعت عدالت عظمیٰ نے کہاکہ درخواست گزار گزشتہ دو سال سے اسلام آباد میں پناہ لینے پر مجبور ہے، عدالت کی جانب سے سو موٹو کیس نمٹانے کے بعد کیس پر کوئی پیش رفت نہیں کی گئی، تاحال عدالتی احکامات پر کوئی رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔
عدالت نے کہاکہ عدالت کو بتایا گیا کہ مقتول افراد کے نام جائیداد ضلع نصیر آباد، جعفر آباد اور صحبت پور میں موجود ہے، 8 اکتوبر 2018 کے عدالتی حکم میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی تھی کہ مذکورہ جائیداد کی تفصیلات جمع کرائی جائیں، عدالت کو بتایا گیا کہ ڈی سی جیکب آباد کی جانب سے عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا گیا۔ عدالت نے کہاکہ ڈی سی جیکب آباد مکمل رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں کہ عدالتی احکامات پر کتنا عمل ہوا؟پیٹشنر کے خاندان کے چار افراد کو جائیداد کے تنازع پر قتل کیا گیا،
ڈی سی جیکب آباد مقتولین کی جائیداد کا تمام ریکارڈ اکٹھا کریں اور قبضہ بھی حاصل کریں۔عدالت نے توہین عدالت درخواست کریمنل پٹیشن میں تبدیل کر دی۔ نایاب عمرانی نے کہاکہ چھ جولائی 2018 کو سابق چیف کو درخواست دی تھی، ہماری جائیداد پر قبضہ قبضے کے لیے میرے خاندان کو قتل کیا گیا، سپریم کورٹ کے حکم پر ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا گیا، ڈپٹی کمشنر جیکب آباد نے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کرایا، میں واپس اپنے گھر نہیں جا سکتی اور دو سال سے اسلام آباد میں رہنے پر مجبور ہوں،
میں وہاں نہیں جا سکتی عدالت نے حکم دیا تھا ڈی سی میری جائیداد فروخت کرنے کے لیے کمیشن بنائیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ جیکب آباد میں سوا تین ایکڑ زمین ہے جس میں دیگر حصہ دار موجود ہیں، زمین میں دیگر حصہ دار بھی ہیں ان کو سنے بغیر عدالت فیصلہ نہیں دے سکتی،عدالت اس زمین پر حکم امتناع دے چکی ہے۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ میرے والد نے پانچ شادیاں کیں جن میں چار بلوچ اور میری والدہ پنجابی تھیں، باقی سارے میرے خلاف ملے ہوئے ہیں۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ زمین کی تقسیم کا فیصلہ سول جج مے کرنا ہے۔ نایاب عمرانی نے کہاکہ جیکب آباد میں میرا گھر، تین دوکانیں اور دیگر جائیداد جو ہمارے نام ہے عدالت وہ سیل کروا دے، پہلے گھر اور دوکانوں کا کرایہ مجھے ملتا تھا سوموٹو کیس ختم ہونے پر بند ہو گیا۔نایاب عمرانی نے کہاکہ بلوچستان میں نصیر آباد، جعفر آباد اور صحبت پور میں ہماری زمین موجود ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہاکہ ان کی زمین کا تنازع نصیر آباد میں تھا۔جسٹس عمرعطاء بندیال نے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو ہدایت کی کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ متعلقہ ڈی سی تمام ریکارڈ منگوائیں۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ آپ کی جائیداد پر قابض ہیں ہم ان کو فارغ کروا دیں گے، عدالت زیادہ سے زیادہ آپ کی جائیداد فروخت کروا سکتی ہے، اگر زمین کی تقسیم کا تنازع ہے تو وہ سول عدالت ہی فیصلہ کر سکتی ہے۔ بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے ڈی سی جیکب آباد، نصیر آباد اور صحبت پور سے ایک ماہ تفصیلی رپورٹس طلب کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان متعلقہ حکام کی جانب سے عدالتی حکم پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔