لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب میں ترامیم نہیں بالکل ختم کر دینا چاہیے۔لاہور میں سابق وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال، سابق قومی سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے پریس کانفرنس کی۔پریس کانفرنس کے دوران سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ حکومت اوراپوزیشن کے نیب قانون پرکسی قسم کے مذاکرات نہیں ہورہے۔ نیب قانون کواٹھارویں ترامیم سے لنک کیا جارہا ہے،ایسی کوئی بات نہیں۔ نیب میں ترامیم کے بجائے بالکل ختم کرنا چاہیے،۔ان کا مزید کہنا تھا کہ چالیس ارب روپے ای اوبی آئی کے کھا گئے، سپریم کورٹ ڈاکہ مارنے والوں کو سزا دے۔ سپریم کورٹ ای اوبی آئی کیس پرفیصلہ دے، مالم جبہ، بی آرٹی، آٹا، چینی، سلائی مشین کیسز پر انکوائری کیوں نہیں ہو رہیں۔پریس کانفرنس کے دوران سابق وفاقی وزیر ریلوے اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اگراحتساب اتنا ہی پاکیزہ ہے تو بی آرٹی، مالم جبہ، چینی چوروں سے کیوں نہیں پوچھا جاتا، روزانہ حکومت کا سکینڈل سامنے آتا ہے، نیب کومشرف نے مخالفین کے لیے بنایا تھا، ہمارے دورمیں بھی احتساب ٹھیک نہیں تھا،اعتراف کرتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف،رانا ثنا اللہ کونوٹس،سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں، سیاسی انتقام کی مزید گرم ہوائیں شروع ہوگئی ہے، موصول ہونیوالے نیب کے نوٹسز کی شدید مذمت کرتے ہیں، حمزہ شہبازشریف طویل قید کاٹ چکے ہیں۔ حمزہ شہبازکا جرم شہبازشریف کے بیٹے اس کے علاوہ کوئی جرم نہیں۔سینئر لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جوپکڑے گئے کیا کسی نے اپنا نظریہ تبدیل کیا؟ حکومت نے سیاسی انتقام میں سارا وقت ضائع کردیا۔ بے شرمی انتہا تک پہنچی ہوئی ہے۔خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ کورونا کا مقابلہ کرنے کے بجائے اپوزیشن کے ساتھ یکطرفہ جنگ لڑی جارہی ہے۔ ریاستی مشینری موجود ہے توٹائیگرفورس بنانے کی کیا ضرورت ہے؟۔ لاک ڈاؤن کوختم کرنے کا اچانک فیصلہ سوچ سمجھ کرکرنا چاہیے۔ اگرمریضوں کی تعداد بڑھی توکون ذمہ دارہوگا؟ اگرتباہی آئی توحکومت ذمہ دارہوگی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ڈاکٹرزکی بات نہیں سن رہی، شہرمیں بہت رش ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے کچھ نہ کچھ بچت تھی۔پریس کانفرنس کے دوران احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کے جھوٹے مقدموں سے ہمارے قدم لرزنے والے نہیں۔ شیخ رشید واضح کریں نیب کے پی آراویا ڈیفیکوچیئرمین ہیں۔ شیخ رشید کوکس نے بتایا نیب عید کے بعد ٹارزن بنے گا، نیب ٹارزن والی نہیں لومڑی والی حرکتیں کررہا ہے۔سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسا وزیراعظم نہیں چاہیے جس کوپتا نہ ہوحکومت میں کیا ہورہا ہے۔ حکومت نے نوجوانوں کا مستقبل تباہ اورمعیشت تباہ کردی ہے۔ حکومت کورونا کی وجہ سے قوم کومشکل میں ڈال چکی ہے۔ حکومت کے پاس کوئی لائحہ عمل نہیں اب جوکرنا ہے کورونا نے ہی کرنا ہے، ہم ان کے لیے دعا ہی کرسکتے ہیں۔ن لیگی سینئر رہنما نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بھارت سے ادویات منگوائی گئیں، بھارت سے تجارت ختم اورحکومت بھارت سے ادویات کے ذریعے کروڑوں کماتی رہی، وزیراعظم کو پتا ہونا چاہیے ان کی ناک کے نیچے کیا ہورہا ہے۔نیب کے حوالے سے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے تیس سال پرانے کیس میں شہبازشریف،رانا ثنا اللہ کونوٹس بھیج دیئے۔ کاش نیب شوگرمافیا کونوٹس بھیج کرطلب کرتی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے گلگت بلتستان نے اپنی مدد آپ کے تحت وائرس کا مقابلہ کیا، حکومت نے گلگت بلتستان حکومت کوڈیٹا تک شیئرنہیں کیا، لگتا ہے وزیراعظم کوکورونا کی ویکسین دریافت ہوگئی ہے، اس ویکیسن کا نام نیب ہے، چیئرمین نیب اس وقت حکومت کے اہلکارکے طورپرانتقامی کاروائیوں میں لگے ہیں۔سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وفاق اورپنجاب کے درمیان کوئی کوارڈینشن نہیں، ملک میں بڑا سنگین گورننس کا بحران ہے، کنفیوژڈ، اناڑی حکمرانوں کی سزا عوام کاٹ رہے ہیں، قومی اسمبلی اجلاس میں کورونا سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل کا پوچھیں گے۔