حب ندی پل کی بحالی کا کام 7 روز بعد بھی شروع نہ ہوسکا، لوگوں کو مشکلات
حب (رپورٹ: عزیز لاسی) بلوچستان کو سندھ کراچی اور ملک کے دیگر شہروں سے ملانے والی قومی شاہراہ N25ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود مکمل طور پر بحال نہ ہوسکی چیف سیکرٹری بلوچستان کے دورے کے موقع پر سرکاری افسران اور بالخصوص NHAحکام کی دوڑیں لگ گئیں اوتھل کے قریب لنڈا پل کو جزوی طور پر بحال کر نے کیلئے مشینری کی تعداد بڑھا کر کام کی رفتار تیز کردی گئی تاہم اسوقت بھی اوتھل اور بیلہ کے درمیان کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر چھوٹی اور بڑی گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جبکہ مال بردار گاڑیوں جن میں سبزیاں اور پھل فروٹ لوڈ ہیں وہ گل سڑنے کی وجہ سے ضائع ہوچکے ہیں اِدھر حب ندی پل کی بحالی کا کام 7روز گزرنے کے باوجود شروع نہ ہو سکا جسکے سبب کراچی سے حب اور اندرون بلوچستان حب سے کراچی داخل ہونے والی ٹریفک کو حب مغربی بائی پاس سے گزاراجارہا ہے تاہم مغربی بائی پاس پل کا بھی ایک پشتہ کمزور پڑنے کی وجہ سے ہیوی ٹریفک کو مرحلہ وار بائی پاس سے گزارنے کی اجازت دی جارہی ہے۔ اس پر بھی حب صدر تھانہ پولیس نے بھتہ خوری کی دکان لگارکھی ہے بتایا جاتا ہے کہ رات کے وقت بڑی گاڑیوں سے پولیس اہلکار فی گاڑی 2سے5ہزار روپے رشوت لیکر چھوڑ رہے ہیں بتایاجاتا ہے کہ اوتھل لنڈا پل کی جزوی بحالی کے کام پر بھی اسوقت تیزی نظر آئی کہ جب چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی اور اعلیٰ عسکری حکام انکے ہمراہ پل کا معائنہ کرنے پہنچے بتایا جاتا ہے کہ بلوچستان کو کراچی سندھ اور ملک کے دیگر حصوں کو ملانے والی چمن کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ N25پر ایک ہفتہ سے ٹریفک معطل ہے جسکے نتیجے میں قومی شاہراہ N25پر سفر کرنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور کافی تعدادمیں گاڑیاں بیلہ اور اوتھل کے درمیان سڑک پر کھڑی پل کی بحالی کی منتظر ہیں قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہونے کی وجہ NHAحکام کی سست رفتاری بتائی جاتی ہے چیف سیکرٹری کے دورے سے قبل لنڈا پل پر صرف ڈوزر کام کر رہا تھا اور این ایچ اے فوٹو سیشن تک محدود تھے تاہم چیف سیکرٹری کی آمد اور انکی طرف سے سڑک کی بحالی میں غفلت پر برہمی کے اظہار کے بعد نہ صرف مشینری کی تعداد میں اضافہ کیا گیا بلکہ پل پر ٹریفک کو جزوی طور پر بحال کرنے کیلئے فی الوقت اقدامات کا آغاز کیا گیا ہے تاہم اسوقت بھی گاریوں کو ایک ایک کر کے مرحلہ وار وقفے وقفے سے پل کے مہندم حصے کے قریب بنائے جانے والے متبادل راستے سے گزارنے کی اجازت دی جارہی ہے قومی شاہراہ پر ٹریفک بحالی نہ ہونے کے سبب وہاں پھنسے گاڑیوں کے ڈرائیورز اور دیگر مسافروں نے شکایت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سڑک کنارے کھانے اور چائے کے جو ہوٹل ہیں وہاں پر مہنگائی کا طوفان برپا کیا گیا ہے روٹی 100روپے اور دال کی پلیٹ دو سے ڈھائی سو روپے چائے کا کپ 100روپے فروخت کیاجا رہا ہے اور ان ڈرائیوروں کلینرز میں ایسے بھی شامل ہیں جنکے پاس پیسے ختم ہو چکے ہیں مزید برآ ں لاکھڑا جو کہ سیلاب سے کافی متاثرہوا ہے کا زمینی راستہ اوتھل لاکھڑا روڈ پر ڈامبی پل کے پشتے ٹوٹ گئے ہیں دوسری جانب لاکھڑا لیاری براستہ کوسٹل ہائی وے کو ملانے والی سڑک پر بھی پل ٹوٹ گئے ہیں جس پر لاکھڑا کے عوام کی جانب سے ایم این اے اسلم بھوتانی سے رابط اور سڑک کی بحالی کی اپیل پر انھوں نے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ مواصلات کو سختی سے ہدایات دی ہیں جسکے بعد لاکھڑا لیاری روڈ کے پل کی بحالی کا کام شروع کیا گیا ہے۔


