مرکزی سیکرٹری جنرل کا بیان تنظیمی ڈسپلن کے خلاف ورزی ہے، بی ایس او

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے 19 مارچ 2020 کو ڈیرہ مراد جمالی میں منعقدہ مرکزی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں سے متعلق مرکزی سیکرٹری جنرل کا بیان تنظیمی ڈسپلن کی خلاف ورزی و فیصلہ ساز ادارے کو متنازعہ بنانے کے کوششوں کا سلسلہ ہے مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں معطل اراکین کو مرکزی مرکزی کمیٹی نے اکثریت رائے سے رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا جسکے بعد مرکزی سیکرٹری جنرل نے دو دوستوں کے ہمراہ بائیکاٹ کیا مرکزی کمیٹی کے نے مرکزی سیکرٹری جنرل کے بائیکاٹ کے بعد انکے زمہ داری معطل اراکین کے جانب سے معافی نامے کے درخواست جمع کرنے کی صورت میں ان پر مزید تنظیمی کاروائی شامل تھی معطل اراکین کے جانب سے تاحال کوئی درخواست مرکزی چیئرمین کو موصول نہیں ہوئی نہ ہی سیکرٹری جنرل نے اس حوالے سے چیئرمین کو رپورٹ پیش کیا ہے جبکہ کسی بھی مرکزی کمیٹی کے رکن یا زون کو تاحال مرکزی کمیٹی اجلاس کا سرکلر موصول نہیں ہوسکی اب بیانات کے زریعے اداروں کے پامالی سے تنظیم کو میڈیا میں نقصان ہورہا ہے دوسری جانب مرکزی سیکرٹری جنرل مرکزی چیئرمین کے اختیارات میں غیر آئینی مداخلت کررہے ہے جسکی وجہ سے تنظیم کو نقصان ہورہا ہے کراچی زون کےمعطل صدر جوکہ واٹس گروپ میں مرکزی کمیٹی کے فیصلوں کے خلاف منفی پروپگنڈہ مہم کا حصہ بنے ہوئے تھے جس پر مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ نے انہیں معطل کیا جس پر میڈیا میں رائے دے سیکرٹری جنرل نے آئین کے مسلسل خلاف ورزی کو برقرار رکھا بی ایس او کے تمام زونز کے اراکین کو سختی سے تاکید کی جاتی ہے کسی بھی غیر آئنی عمل کا حصہ نہ بنے قومی کونسل سینشن جوکہ 9 تا 11 جون 2020 خضدار میں منعقد ہوگا کے تیاریوں کو تیز کرے بی ایس او کا قومی کونسل سیشن بلوچ قومی جدوجہد میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں