13 سال سے لوگوں کے باپ، بھائی لاپتہ ہیں، یہ ملک ہے کہ مذاق، علی احمد کرد

کوئٹہ (انتخاب نیوز) سپریم کورٹ بار کے نائب صدر ایڈوکیٹ عدنان اعجاز اور سینئر قانون دان علی احمد کرد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے وکلاءپر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے ملک میں 6 ماہ میں ہونیوالے حالات اچھے نہیں صحافی ارشد شریف کا قتل عمران خان پر حملے اور اعظم سواتی کی غیر اخلاقی ویڈیو کے واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ریفرنس ہوگا تو بلوچستان ،کے پی کے اور سندھ کے مسنگ پرسنز پر بھی بات ہوگی یہ ملک ہے کہ مذاق ،عدلیہ کسی کے ماتحت نہیں ہے۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو بلوچستان ہائی کورٹ کے وکلاءبار روم میں منعقد تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہی۔ سابق اسسٹنٹ جنرل ایڈوکیٹ میر عطاءاللہ لانگو کی جانب سے سپریم کورٹ بار کی نئی کابینہ اور انرولڈ ہونے و الے نئے وکلاءکے اعزاز میں بلوچستان ہائی کورٹ کے وکلاءبار روم میں تقریب کا انعقاد کیا گیا ،جس میں سپریم کورٹ بار کے ممبران علی حسن بگٹی مالک بلوچ ،اٹارنی جنرل پاکستان آفس کے ملک انور نسیم قاسم اورسپریم کورٹ کے 50 نئے ان رولڈ وکلاءبھی تقریب میں شریک تھے ۔تقریب سے سپریم کورٹ بار کے نائب صدر عدنان اعجاز نے خطاب میں کہا کہ بلوچستان کے نئے 50 وکلاءکی سپریم کورٹ میں انرولڈمنٹ خوش آئند ہے آنیوالے وکلاءپر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عدلیہ کے تحفظ و وقار میں اپنا کردار ادا کریں ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان وکلاءبار اور وکلاءکی ایک تاریخ رہی ہے ،ہمیں ملکر عدلیہ کی بہتری کیلئے کام کرنا ہوگا۔اس موقع پر سینئر قانون دان علی احمد کرد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر ریاست کی ترقی ممکن نہیں صحافی ارشد شریف کے قتل کا اندوہناک واقعہ قابل مذمت ہے سینیٹر اعظم سواتی کی شرمناک ویڈیو کا بننا انتہائی دردناک ہے اور عمران خان پر ہونیوالا قاتلانہ حملہ بھی باعث شرم ہے ۔انہوں نے کہا کہ2 دن پہلے مسنگ پرسن کا بہت ہی سنگین مسئلہ چل رہا تھاایک جج نے صرف ان لوگوں کے درد کو محسوس کیا اور مسنگ پرسنز پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم بار کا صدر ایک سوچ کی نمائندگی کی نام ہے وکلاءکو معاشرے کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ میں 17 جج بیٹھے ہیں پھر بھی مسنگ پرسنز کے مسائل پر چیف جسٹس مشاورت کہتے ہیں سپریم کورٹ بلوچستان کی بھی اعلیٰ عدالت ہے یہاں 13 سال سے لوگوں کے باپ ،بھائی لاپتہ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ریفرنس ہوگا تو بلوچستان ،کے پی کے اور سندھ کے مسنگ پرسنز پر بھی بات ہوگی یہ ملک ہے کہ مذاق ہے عدلیہ کسی کے ماتحت نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم بار کا صدر ہونا ایک سوچ کی نمائندگی کا نام ہے6 ماہ سے ملک میں جو ہورہا ہے کسی وکیل نے اس پر ایک لفظ نہیں کہا اس ملک میں بدترین مارشل لاءلگے ہیں جمہوریت کا نام لینے والے تشدد کا شکار ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں ہونے والے مظالم پر کسی نے آواز نہیں اٹھائی سپریم کورٹ میں 2012 میں ایک خاتون عاصمہ جہانگیر نے آواز اٹھائی،عاصمہ جہانگیر کے بعد خاموشی ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب افسوس اس بات کا ہے کہ وکلاءکو زنگ لگ گیا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں