مارگلہ ہلز کو نیشنل پارک ڈکلیئر کیا گیا ہے، کسی کو ذاتی یا کمرشل مقاصد کیلئے نہیں دیا جاسکتا،عدالت عظمیٰ

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے مارگل ہلز کے تحفظ سے متعلق کیس کی سماعت کے دور ان مونال ریسٹورنٹ کا توسیعی حصہ مسمار کرنے کا حکم دیدیا۔ منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دور ان سماعت چیف جسٹس نے کہاکہ کے پی کے علاوہ کسی اور نے رپورٹ جمع نہیں کرائی،کیا آئی سی ٹی نے مارگلہ ہلز پر کرشنگ روک دی ہے۔ چیف کمشنر اسلام آباد نے کہاکہ اسلام آباد میں مارگلہ ہلز پر کوئی کرشنگ نہیں ہورہی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک ڈکلیئرڈ ہے کیا اسکو لیز پر دیا جاسکتا ہے،مونال سمیت دیگر ریسٹورنٹس اور ریزیڈنشیا کیسے چل رہے ہیں۔چیف کمشنر نے کہاکہ خلاف ورزی پر مونال کو سیل کر دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مارگلہ ہلز پر 200 سے زائد درخت کاٹ دئیے گئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آج ہی مونال کی جانب سے کاٹے گئے درختوں کی جگہ نئے 1000 درخت لگائے جائیں۔ عدالت نے کہاکہ مارگلہ ہلز کو نیشنل پارک ڈکلیئر کیا گیا ہے،نیشنل پارک کسی کو ذاتی یا کمرشل مقاصد کیلئے نہیں دیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ مارگلہ ہلز پر ہوٹلز اور ہاونسگ سوسائٹیز بنائی جا رہی ہیں،عدالت کو بتایا گیا کہ مارگلہ ہلز پر تمام تعمیرات غیر قانونی ہیں۔ سپریم کورٹ نے عدالت نے تمام ہوٹل مالکان کو نوٹسز جاری کر دیے،سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلز پر مزید تعمیرات سے روک دیا۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ مونال ریسٹورنٹ کی جانب درخت بھی کاٹے گئے، سی ڈی اے فوری طور پر نئے درخت لگانا یقینی بنائے، مارگلہ ہلز کا تحفظ ہر صورت یقینی بنانا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مارگلہ ہلز پر دی گئی تمام لیز کا دوبارہ جائزہ لیں۔ چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ مارگلہ ہلز کا بڑا حصہ پنجاب اور کے پی میں بھی آتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مارگلہ ہلز پر ہر قسم کی غیرقانونی تعمیرات بند ہونگی۔ بعد ازاں کیس کی سماعت سماعت یکم جون تک ملتوی کر دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں