پرویز الہیٰ ہمارے ساتھ آجائیں ورنہ پنجاب حکومت بدل دینگے،زرداری

اسلام آباد: حکومتی اتحاد کی پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کی کوششیں جاری ہے، اس حوالے سے آصف زرداری کو خصوصی ٹاسک دیدیا گیا۔تفصیلات کے مطابق پنجاب میں گورنر راج کی بجائے ان ہاؤس تبدیلی کی کوششیں جاری ہے اور نمبر گیم تبدیل کرنے کی کوششیں تیز ہوگئی ہے۔اس سلسلے میں حکومت کی اتحادی جماعتیں میں مشاورت ہورہی ہے، اتحادی ان ہاؤس تبدیلی کے حق میں ہیں۔ذرائع کے مطابق ان ہاوس تبدیلی کیلئے اعتماد کے ووٹ کا آپشن استعمال کیا جائے گا، جس کے لئے آصف زرداری کو خصوصی ٹاسک دے دیا گیا ہے۔ان ہاؤس تبدیلی کیلئے تحریک عدم اعتماد نہیں لائی جائے گی اور وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے کہا جائے گا، اعتماد کا ووٹ نہ لیاجا سکا تو وزیر اعلیٰ کا دوبارہ انتخاب ہوگا۔یاد رہے مسلم لیگ ن کو پنجاب میں عدم اعتماد کے معاملے پر پارٹی کے اندر مخالفت کا سامنا ہے، چند سینئر رہنما عدم اعتماد یا اعتماد کے ووٹ سے پہلے نمبرز پورے کرنے کے خواہاں ہے، لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں نمبرز پورے نہ کرسکے تو مزید سیاسی نقصان ہوگا۔چند لیگی رہنما کا مزیدکہنا تھا کہ اتفاق رائے تک عدم اعتماد یا گورنر کی ہدایت کوروک لیاجائے، ہمارے18معطل ایم پی ایز کا معاملہ بھی ابھی حل نہیں ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق ن لیگ صوبائی قیادت اب بھی فوری عدم اعتماد جمع کرانے کے حق میں ہے۔سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے صدر آصف علی زرداری نے مسلم لیگ (ق)کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پرملاقات کی جس میں (ق) لیگ کے جنرل سیکرٹری وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ اور سابق صدر کی پولیٹیکل سیکریٹری رخسانہ بنگش ملاقات میں موجود تھیں۔ ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال اور پنجاب کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ حکومت کے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ذریعے ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ذریعے موجودہ سیاسی صورتحال پر بات جاری تھی۔ذرائع کے مطابق مذاکرات کا سلسلہ حکومت کی جانب سے روکا گیا، تحریک انصاف کو حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار کے ذریعے پیغام کا انتظار تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم اداروں سے اپنی تلخیاں بڑھانا نہیں بلکہ کم کرنا چاہتے ہیں اور اس کی جانب گامزن ہیں،عبوری حکومت کا دورانیہ طویل کرنے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں اور اگر ایسی کوئی تجویز ہے تو ہم اسے مسترد کرتے ہیں،چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی سے ملاقات ہوئی ہے ان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے میں کچھ تاخیر ہو جائے اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ عمران خان اگر فیصلہ کرتے ہیں کہ کل اسمبلی تحلیل کرنی ہے تو ہم اس کے لئے تیار ہیں، عمران خان سے آج منگل کے روز پارٹی کی سینئر قیادت ملاقات کرے گی جس میں اسمبلیوں کی تحلیل اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوگا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ میری چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی سے ملاقات ہوئی ہے جس کے بعد میں نے عمران خان کو اس ملاقات کے حوالے سے بریف کیا ہے۔ہمارا نقطہ نظر بڑا واضح ہے (ق) لیگ اور پی ٹی آئی اتحادی ہیں ار رہیں گے او کوارڈی نیشن آگے بڑھیں گے۔ پرویز الٰہی اور مونس الٰہی نے جو انٹر ویوز دئیے ہیں اس میں انہوں نے اپنا نقطہ نظر واضح کیا ہے کہ اسمبلی کی تحلیل میں کچھ تاخیر ہو جائے اس میں کوئی حرج نہیں لیکن وہ کہتے ہیں فیصلہ کرنا عمران خان کا حق ہے اگر وہ کل فیصلہ کرتے ہیں ہم اسمبلی توڑ دیں گے۔جب ہم قومی اسمبلی کی نشستوں سے استعفیٰ دے رہے تھے تو اس وقت بھی کوئی لوگ اس نقطہ نظر کے حامی تھے کہ استعفیٰ نہ دیا جائے لیکن جب عمران خان اور پارٹی نے فیصلہ کر لیا تو ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے 127استعفے اسمبلی میں پیش ہوئے اور منظور کئے گئے لیکن بعض ازاں دھاندلی کی گئی۔یہاں بھی نقطہ ہوگا اور ہو سکتا ہے لیکن حتمی فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے، اس سلسلہ میں ہم نے میٹنگز شروع کر دی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں