کورونا وائرس، سیندک کے ملازمین کی تنخواہوں سے 50فیصد کٹوتی، نوٹس لینے کا مطالبہ

تفتان: سیند ک منصوبے میں کام کرنے والے کرونا وائرس کے پیش نظر ڈیوٹی پر نا چھوڑنے والے ملازمین کی تنخواہ میں پچاس فیصد کٹوتی،تفصیلات کے مطابق کاپر اینڈ گولڈ کمپنی سیندک پروجیکٹ نے ملازمین کی اپریل کی پچاس فیصد تنخواہوں سے کٹوتی کردی ہے، ایک ملازم کا نام ظاہر نا کرتے ہوئے بتایا کہ ہم جب چھٹی پر آئے تھے تو کرونا وائرس کی وباء پھیل چکی تھی جتنے بھی ملازم پروجیکٹ سے باہر تھے سب کو واپس ڈیوٹی پر آنے سے منع کردیا گیاچھٹیاں پوری ہونے کے بعد واپس کسی بھی ملازم کو سیندک نہیں چھوڑا گیا ہر ملازم کی سالانہ تین مہینہ کی چھٹیاں ہوتی ہیں جس ملازم کی سالانہ تین مہینے کی چھٹیاں پوری ہوتی ہیں انکی پچاس فیصد تنخواہ کاٹ دی جاتی ہے جو ملازم سیندک پروجیکٹ کے اندر موجود ہیں اگر وہ چھٹی پر گئے انھیں واپس آنے نہیں دیا جاتا ہے چونکہ کرونا وائرس ایک عالمی وباء ہے اس وقت پوری دنیا میں کاروبار معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں بے شمار ممالک کی معیشت کا پہیہ بھی بیٹھ گیا ہے اور مختلف ممالک اور کمپنیاں اپنی ملازمین کو سہولیات دی جارہی ہیں جبکہ یہ واحد کمپنی ہے جو چاغی کی سرزمین سے سونا اور تانبا نکال رہی ہے اور کمپنی معمول کے مطابق چل رہی ہے اسکے باوجود چاغی کے مقامی ملازمین سے پچاس فیصد تنخواہ کٹوتی کرنا یقیننا نا انصافی ہے کمپنی کو چایئے تھا ایس او پیز بناتی اور چھٹی پر جانے والے ملازمین کے لیے کرونا ٹیسٹ کا بندوبست کرتی انھیں واپس ڈیوٹی پر بلا یاجاتا مگر افسوس اس امر کی ہے کمپنی نے ریلیف دینے کی بجائے مزید ملازموں کو پریشان کردیا ہے انہوں نے کہا کہ سیندک پروجیکٹ شروع دن سے ضلع چاغی کے مقامی ملازمین کے ساتھ کوئی اچھا برتاؤ نہیں رکھتا ہے اب تو کرونا وائرس کے پیش نظر ڈیڑھ کروڑ روپے کے راشن کا پیسہ بھی ملازمین سے پچاس فیصد کٹوتی کرکے پورا کردیا گیا ہے جو انتہائی ظلم اور نا انصافی ہے ضلع چاغی کے مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے پروجیکٹ کی اس عمل پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تنخواہ واپس ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے ملازمین سے تنخواہ کٹوتی کے متعلق پروجیکٹ کے متعدد زمہداروں سے رابطہ کیا گیا سب نے حیلے بہانہ سے کام لیکر اپنا موقف نا دے سکیں

اپنا تبصرہ بھیجیں