ملک میں گڈگورننس ضروری ، عدلیہ حکومت نہیں کرنا چاہتی، چیفجسٹس
اسلام آباد(آئی این پی) چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدلیہ نہ حکومت کرنا چاہتی ہے اور نہ ہی کرے گی،نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5رکنی بینچ نے نیب آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی،وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ طاقت اور اختیار میں واضح فرق ہے، عدالت قانون کو غلط قرار دے کر واپس بھیج سکتی ہے لیکن ختم نہیں کرسکتی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کرپشن کا تعلق قانون کے نفاذ، صاف شفاف حکومت اور سماجی نظام سے ہے، بنیادی حقوق کی فراہمی کیلئے گڈگورننس ضروری ہے، گڈگورننس کامطلب ہے ملکی قوانین ہر شخص پر واضح ہونے چاہئیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر حکومت ٹھیک ہوگی تو رات کو باہر نکلتے کوئی خوفزدہ نہیں ہوگا، گڈ گورننس ہوگی تو کسی کو تحفظ کے لئے ہتھیار ساتھ لے کرنہیں گھومنا پڑے گا،جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ پر میسجز سے لوگوں کے ڈیجیٹل اکاﺅنٹس سے پیسے ہتھیائے جارہے ہیں، اگر سسٹم ایماندار ہوگا تو کسی کو سرمایہ کاری کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں ہوگی،دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئین پاکستان کے تحت زندہ رہنے کے حق کی تعمیل لازم ہے، کرپشن سے زندہ رہنےکا حق زخمی ہوا ہے، واضح کہہ چکے ہیں عدلیہ حکومت کرنا چاہتی ہے نہ ہی کرےگی،چیف جسٹس نےکہا کہ نیب ترامیم کو 8ماہ ہوگئے لیکن اس کے باقاعدہ نفاذ یا کیسز کی منتقلی کا طریقہ کار نہیں بنایا جاسکا، نیب ترامیم نے زیرالتوا کیسز کا دروازہ بند کردیا ہے، کئی سونیب کیسز عدالتوں سے واپس ہورہے ہیں۔ اگر احتساب عدالت سے منتقل کئے گئے کیسز کو اینٹی کرپشن دائرہ اختیار سے خارج قرار دے تو کیا ہوگا؟