ایک شخص کی وجہ سے بلوچستان بھر کے اعلی تعلیمی ادارے اور نوجوان نسل کا مستقبل داﺅ پر لگا دیا گیا ،پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن

کوئٹہ:بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام صدر طارق بلوچ کی قیادت میں اپنے مطالبات کے حق میں ریلی نکالی اور بلوچستان اسمبلی کے سامنے مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین سے صوبائی وزیر کھیل و امور نوجوانان عبدالخالق ہزارہ ، اراکین صوبائی اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی اور اصغر خان اچکزئی نے مذاکرات کرتے ہوئے انہیں یقین دہانی کرائی کہ انکے مطالبات بہت جلد تسلیم کر لئے جائینگے جس پر مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہوگئے سوموار کو بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق کیلئے سائنس کالج کوئٹہ سے ریلی نکالی گئی جس میں خواتین اور مرد پروفیسرز کی بڑی تعداد شریک تھی ،مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے صدر پروفیسر طارق بلوچ نے کہا کہ کالج اساتذہ قانون پسند شہری ہیں انہیں پاکستان اور بلوچستان کا درد اتنا ہی محسوس ہوتا ہے جو کسی بھی محب وطن کو ہوتا ہے۔ بلوچستان کی تعلیمی پیش رفت اور ترقی میں کالج اساتذہ اب بھی کم ترین وسائل اور نا مساعد حالات میں قومی تعلیمی نصاب کی ضروریات اور اہداف کو آگے بڑھارہے ہیں لیکن دوسری طرف کالج اساتذہ کو سیکریٹری کالجز انتہائی نامناسب القابات سے نواز رہا ہے جس کا کسی بھی مہذب معاشرہ اساتذہ کے حوالے سے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا ہے۔ ایک ایسے موقع پر جہاں بلوچستان کو ہنر مند اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ضرورت ہے جس کے لیے اساتذہ ہمہ وقت کوشاں ہیں لیکن حیرت کی بات ہے کہ صرف ایک شخص کی وجہ سے آج بلوچستان بھر کے اعلی تعلیمی ادارے اور نوجوان نسل کا مستقبل دا پر لگا دیا گیا ہماری تنظیم ایک جمہوری سوچ رکھنے والی بلوچستان کالجز کی واحد نمائندہ تنظیم ہے جس کی تاریخ تعلیم کے فروغ میں اساتذہ کے کردار کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی ہے اور دور و دراز علاقوں میں اپنے فرائض سرانجام دینے والے معزز اساتذہ کے مسائل کو بطریق احسن حل کرنے کے لیے مشاورت اور دیانت کے ساتھ ادا کرنا ہے۔ جنرل سیکرٹری پروفیسر رازق الفت کاکڑ نے کہا کہ ہمارا عزم اور ہمارا اتحاد پہلے سے بڑھ کر سامنے آیا ہے جس کے لیے تاریخ بلوچستان بھر کے اساتذہ کا تعلیم و ترقی میں کردار کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ ہمارے مطالبات جائز اور ہمارے مسائل کا حل روز روشن کی طرح عیاں ہے لہذا معاشرہ کے مخلص اور ہمدرد شخصیات سے توقع کی جاتی ہے کہ تعلیمی پسماندگی کا سبب بننے والے عناصر کو بے نقاب کرےتاکہ بلوچستان کے تعلیمی شعبے کو ممکنہ تباہی سے بچایا جاسکے ۔ بلوچستان اسمبلی کے سامنے ہونے والے اس مظاہرے سے آل بلوچستان اٹیچڈ ڈیپارٹمنٹ آفیسرز ایسوسی ایشن کے نمائندگان اٹیچڈ ڈیپارٹمنٹ کے صدرعبداللہ خان درانی’جاوید بلوچ’پروفیسر کلیم اللہ پروفیسر شیر محمد’پروفیسر عبدالخالق ‘شکیل زہری’پروفیسر اقبال سمالانی اور دیگر نے بلوچستان کے کالج اساتذہ کو بلوچستان کا اثاثہ قرار دیتے ہوئے ان کی عزت اور آبرو کے لیے ہر سطح پر ساتھ دینے اور ان کا مکمل دفاع کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ بلوچستان کے اساتذہ کی عزت ہمارے مظلوم صوبے کی عزت ہے اور اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا ہے۔ درایں اثنا صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری نے اراکین اسمبلی اور بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن اور مظاہرین کو ٹیلیفونک رابطے کے ذریعے یقین دہانی کرائی کہ وہ فوری طور پر اس مسئلہ کو حل کریں گے۔تاکہ پروفیسرز میں پائی جانے والی تشویش دور ہو سکے، صوبائی وزیر اراکین اسمبلی کی یقین دہانی پر مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہو گئے

اپنا تبصرہ بھیجیں