برطانیہ پنجاب اور سندھ کے طرز پر بلوچستان میں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، سارہ مونی

کوئٹہ : کراچی میں متعین برطانیہ کی ڈپٹی ہائی کمشنر سارہ مونی(SARA MOONY)نے کہا ہے کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ مقررہ تجارتی اہداف کو 8بلین پاونڈ تک بڑھانا چاہتاہے،دوطرفہ تجارت کے فروغ کےلئے تجارتی اشیا کی فہرست میں 150 مزید آئٹمز کو شامل کیا گیا ہے،بورڈ آف انویسٹمنٹ برطانیہ (بی آئی ائی)پنجاب اور سندھ کی طرز پر بلوچستان میں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے بلکہ کانکنی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ہماری کنسلٹنسی فرمز ہر ممکن معاونت کےلئے بھی ہمہ وقت تیار ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان کے صدر حاجی عبداللہ اچکزئی ،سنیئر نائب صدر حاجی آغا گل خلجی ،نائب صدر سید عبدالاحد آغااور سابق صدر حاجی جمعہ خان بادیزئی سے کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں ملاقات کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ملاقات کے دوران چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے صدر حاجی عبداللہ اچکزئی،سنیئر نائب صدر حاجی آغا گل خلجی اور نائب صدر سید عبدالاحد آغا نے بتایا کہ بلوچستان مواقعوں کی سرزمین ہے جہاں سینکڑوں کلو میٹر پر محیط ساحل سمندر،بیش بہا قیمتی معدنیات،ریکوڈک اور سیندک پروجیکٹ جیسے منصوبے ہیں بلکہ سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبہ بھی گوادر بلوچستان میں ہیں بلوچستان میں پائے جانے والے پھل اور سبزی جات بھی اپنی مثال آپ ہے برطانوی سرمایہ کار یہاں موجود مواقعوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ پاک برطانیہ تجارتی حجم کو مزید بڑھایا جائے اس سلسلے میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان ہرممکن تعاون کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔اس موقع پر برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر سارہ مونی(SARA MOONY) کا کہنا تھا کہ ان کے بلوچستان آنے کا مقصد یہاں موجود سرمایہ کاری کے مواقع جاننے سمیت گزشتہ سال سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں اور عوام کو درپیش مشکلات بارے جانکاری حاصل کرنا تھا ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ برطانیہ کے دوطرفہ تجارتی حجم کو 4بلین پانڈ سے 8بلین پاونڈز تک بڑھایا جائے اس مقصد کےلئے 150 نئے تجارتی آئٹمز کو فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے ہم دوطرفہ تجارتی آئٹمز کی فہرست میں نئے شامل کئے جانے والے آئٹمز کا جائزہ لے رہے ہیں جن آئٹمز کا دوطرفہ تجارت زیادہ ہوگا اس پر توجہ مرکوز کی جائے گی ہم ان آئٹمز کو ٹیرف فری کریں گے تاکہ دوطرفہ تجارتی تعلقات مزید مستحکم ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ برطانوی سرمایہ کار پاکستان میں بحرانی معاشی اور سیاسی صورتحال کے باوجود بھی ثابت قدمی سے یہاں موجود ہیں جو ہمارے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی غماز ہے انہوں نے کہا کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ برطانیہ بی بی آئی پنجاب اور سندھ میں شسمی اور ونڈ پاور پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کر چکی ہیں ہم اسی طرز پر بلوچستان میں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ویزوں کی اجرا وزارت خارجہ برطانیہ کا مینڈیٹ ہے اس بابت وہ ان سے بات کرے گی ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں اگرچہ کان کنی نہیں ہوتی مگر اس بابت برطانیہ کی کنسسلٹنسی فرمز دینا میں پہلے نمبر پر ہے جو بلوچستان میں کانکنی کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ہر ممکن معاونت کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں آخر میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کی جانب سے برطانیہ کی ڈپٹی ہائی کمشنر سارہ مونی کو یادگاری شیلڈ پیش کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں