تحریک بحالی بی ایم سی کے احتجاجی کیمپ کو 59روز مکمل

کوئٹہ تحریک بحالی بی ایم سی کے احتجاجی کیمپ کے59ویں دن مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے باسط شاہ صدر ایپکا بی ایم سی نے کہا کہ حق کے لیے نکلے ہیں انتقامی کاروایوں سے ڈرنے والے نہیں تنخواہوں کی بندش سے محنت کشوں کے گھروں کے چھولے ٹھنڈ ے پڑھ گئے ہیں ضمیر نہیں انتظامیہ جتنا جبر کرے گی احتجاج میں اتنی ہی شدت آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب جب مزاکرات کی بات کی گء انتظامیہ کی جانب سے انتقامی کارویوں میں شدت اجاتی ہے انہوں نے کہا کہ انتظامیہ خطرناک کھیل کھلنا چاہتی ہے یونیورسٹی بچانے کے اڑ میں نفرت پھلا رہی ہے ہم بار بار کہہ چکے ہیں کہ ہم یونیورسٹی کے خلاف نہیں ہے بلکہ یعنی ورسٹی کے حق میں ہیں ہم کالج کی بحالی چاہتے ہیں کالج بحالی سے یونیورسٹی پے کوہی فرق نہیں پڑھے گا بلکہ یونیورسٹی اپنا حقیقی کام سرانجا دے سکے گی بی ایم سی کے یونیورسٹی میں ضم ہونے سے یونیورسٹی  میں یونیورسٹی کے امور سرانجام نہیں دیے جاسکے یمیں بتایاجائے کہ یونیورسٹی کے جو امور ہیں ان میں سے کون سے کام کیا گیا یا کرنے کے جانب کوہی قدم اٹھایا گیا ڈاکٹر اعجاز بلوچ نے کہا کہا کہ۔طلباء کے حقوق کا دفاع کر رہے ہیں کالج بحالی سے یونیورسٹی۔ اور کالج الگ الگ اپنے امور سرانجام دے گی۔بلا رنگ و نسل طلباء کے حقوق کا دفاع کر رہے ہیں فیسوں میں کمی کا فائدہ تمام طلباء کو ہوگا کالج بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے حکومت انتظامیہ منفی ہتکھنڈوں کا استعمال چھوڑ دے انتظامی مسلے کو لسانی رنگ دینے کی کوشیش نہ کریں یم نے دلایل۔سے ثابت کیا ہے کہ کالج کی بحالی نے یونیورسٹی پے کوئی فرق نہیں پڑتا ہاں وی سی کی کرسی کو خطرہ ہو سکتا ہے ایک فرد واحد کی کرسی بچانے کے لیے انتظامیہ اعلیٰ حکام کو گمراہ کیا جارہا ہے تشدد سے مسائل حل نہیں ہوسکتے انتظامیہ تشدد اور ہٹ دھرمی کا راستہ چھوڑ کر حقائق تسلیم کرے میر زیب شاہوانی نے کہا کے احتجاج ہورے صوبے تک پھل چکا ہے جلد اگلا احتجاجی پروگرام دے گے انہوں نے کہا کہ طالبات ہر تشدد کرنے والے عناصر اور جن کے ایماء پر یہ گناونی حرکت کی گی کا محاسبہ کیا جائے ملازمین نان شبینہ کو محتاج کر دیے گیے جتنا بھی جبر کیانجائے گا انتظامیہ کی جانب سے احتجاج میں اتنی شدت آئے گی حکومت طلباء کا قیمت وقت ضائع نہ کرئے جلد از جلد کالج بحال کیاجائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں