لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کیخلاف ریلیوں میں شرکت یقینی بنائی جائے،حاجی لشکری کی اپیل

ؒٓکوئٹہ: سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے عید الفطر سادگی سے منانے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے لوگ اپنے قومی وطن میں غربت، بھوک افلاس سے پریشان حال خاندانوں، سالوں سے لاپتہ افراد اور ان کے انتظار میں بیٹھے انصاف کی طلب گار لواحقین اور بلوچستان کے حقوق ، آئندہ نسلوں کی آسائش کیلئے جدوجہد کی پاداش میںپابند سلاسل سیاسی اسیروںسے یکجہتی کیلئے عید سادگی سے مناتے ہوئے عید الفطر کے پہلے روز گوادر اور کوئٹہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ہونے والے مظاہروںریلیوں اور دھرنوں میں شرکت کرکے قومی جذبہ ،باہمی اتفاق اور اتحاد کا ثبوت دیںیہ بات انہوںنے گزشتہ روز اپنے جاری ایک ویڈیو پیغام میں کہی ، نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ عید الفطر کے موقع پر ہمارے قومی وطن میں کئی لوگ افلاس، بھوک اور غم کی وجہ سے عید جوش وجذبہ سے منانے سے قاصر ہیں، سالوں سے لو گ لاپتہ ہیںاور لواحقین ان کے انتظار میں بیٹھے انصاف کے طلب گار ہیں، صوبے کا قومی تاریخی المیہ ہے کہ نوجوانوں کے بعد خواتین کو بھی لاپتہ کیا جارہا ہے ماحل بلوچ کو جبر اور استبداد کے ذریعے لاپتہ رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وہ عزیز واقارب دوست ، بھائی جو لاپتہ ہیں یا وہ سیاسی کارکن جنہوںنے بلوچستان کے حقوق ، آئندہ نسلوں کی آسائش کیلئے جدوجہد کی پاداش میں سلاخوں کے پیچھے ہیں ان سے اظہار یکجہتی کے طور پر عید سادگی سے منائیں ۔ انہوںنے ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ عید الفطر کے پہلے روز گوادرمیں نکالی جانیوالی ریلی میں گوادر اور اس کے گرونواح کے لوگ اپنی شرکت کو یقینی بنائیں، سیاسی کارکن ریاستی جبر کے نتیجے میں جیلوں میں پڑے ہیں، کوئٹہ سمیت بلوچستان میں جہاں کہیں بھی لاپتہ افراد کی بازیابی اور سیاسی اسیران کی رہائی کیلئے مظاہرے کئے جارہے ہیں ان میں بھر پور شرکت کریںوہ لوگ جو ان مظاہروں میں شریک نہیںہوسکتے وہ سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی آواز بنیںسیاسی کارکن بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اپنا پرامن سیاسی و جمہوری احتجاج ریکارڈ کراکے قومی جذبہ ،اتفاق اور محبت کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے غم زدہ بھائیوں اور بہنوں کیلئے آواز بلند کریں۔ انہوںنے کہاکہ اپنے خوشیوں میں اپنے پیاروں ، ہمسایوں اور دوستوں کو یار رکھنا اور ان کے غم میں شریک ہونا ہمارا قومی نظم ہے اوروہ قومیں جواجتماعی فکر کے تحت زندگی گزارتی ہیں وہ ترقی کرتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں