کیچ، برطرف اساتذہ کی بحالی کے لیے احتجاجی مظاہرہ

تربت: ضلع کیچ کے 114برطرف ٹیچرز کی ایکشن کمیٹی کا تربت پریس کلب کے سامنے مظاہرہ، سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کے سی ایس کے نمائندوں کی شرکت، فوری بحالی کے احکامات جاری نہیں کئے گئے تو ایک بارپھر احتجاج پر مجبورہوجائیں گے، 13جون سے20جون تک علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کا اعلان، ٹیچرز ایکشن کمیٹی کیچ نے114ٹیچرزکی برطرفی کے خلاف تربت پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا، مظاہرہ میں برطرف مردوخواتین اساتذہ نے شرکت کی، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر ایکشن کمیٹی کے مطالبات درج تھے، مظاہرہ سے ٹیچرزایکشن کمیٹی کے فوکل پرسن غلام نبی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کرونا وائرس اورلاک ڈاؤن کے باوجود آج بلاجواز طورپر برطرف کئے گئے اساتذہ کو یہاں پر احتجاج پرمجبورکردیاگیا ہے حالانکہ وزیراعلیٰ،صوبائی وزراء، سابق شہید کمشنر مکران ڈویژن سمیت دیگر حکام ہمیں بحالی کی یقین دہانی کراچکے ہیں اور اس حوالے سے انکوائری کمیٹیاں بھی اپنی انکوائری مکمل کرچکے ہیں مگر10ماہ گزرنے کے باوجود تاحال کوئی عملی پیش رفت نظرنہیں آتی، انہوں نے کہاکہ برطرف اساتذہ نے گزشتہ سال اگست میں اپنی بلاجواز برطرفی کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کررکھی تھی جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان ودیگر صوبائی وزراء وحکام نے بحالی کی یقین دہانی کرائی تھی جس پر احتجاج کوموخر کردیا گیا، اس طویل دورانیہ میں ہمارے گھروں میں کیا حالات ہیں، ہمارے بچوں پرکیاگزررہی ہے،ہمارے رمضان اور عید کس طرح گزرے ہیں یہ ہم ہی جانتے ہیں، انہوں نے کہاکہ ہمارے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوگیا ہے اس لئے اب دوبارہ احتجاج کا راستہ اختیارکرنے پرمجبورہوئے ہیں، اس سلسلے میں ابتدائی مرحلے میں 13جون سے20جون تک علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائی جائے گی، مظاہرہ سے بی این پی عوامی کے مرکزی کمیٹی کے رکن، آل پارٹیزکیچ کے سابق کنوینر خلیل تگرانی نے کہاکہ 114 ٹیچرز کی برطرفی ٹھپہ مار وسلیکٹڈ ایم پی ایز کی نااہلی وخاموشی کا نتیجہ ہے وگرنہ پنجگورمیں بھی اس طرح کی کوشش کی گئی تھی مگر وہاں کے ایم پی اے نے بروقت اس کانوٹس لیکر محکمہ تعلیم کے حکام پر واضح کردیاکہ وہ اس طرح کی کوئی کوشش کامیاب ہونے نہیں دیں گے جس پر پنجگور ضلع سے کسی ٹیچرکی برطرفی عمل میں نہیں لائی جاسکی مگر کیچ میں بیک جنبش قلم 114ٹیچرز کو بغیر قواعد وضوابط پورا کئے برطرف کردیاگیا مگرکسی ٹھپہ مار نمائندے کو احساس ہی نہیں، شاید وہ اس سے بے خبرہیں، انہوں نے کہاکہ بی این پی عوامی اورنیشنل پارٹی کے وزراء تو اپنے ادوار میں لوگوں کوملازمتیں دلاتے تھے مگر اب یہ عجیب نمائندے ہیں جن کے دورمیں ملازمتیں دینے کے بجائے برطرفیاں کی جارہی ہیں انہوں نے کہاکہ بی این پی عوامی برطرف ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہے اوراحتجاج کے تمام مراحل میں ان کے شانہ بشانہ ہوگی، نیشنل پارٹی کے رہنما قادربخش بلوچ نے کہاکہ سلیکٹڈ نمائندوں کے لائے گئے چہیتے تعلیمی افسران نے سابق ڈی سی کیچ سے مل کر ان اساتذہ کوبرطرف کرایا تاکہ ان کی خالی آسامیوں پر بھرتیاں کرکے کمائی کرسکیں، جن تعلیمی افسران نے غیرقانونی طورپر انہیں برطرف کرایاہے ان کے خلاف فوری کاروائی کی جائے، انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی ان اساتذہ کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھے گی، کیچ سول سوسائٹی کے کنوینر التازسخی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی عفریت کے پیش نظر بڑے پیمانے پر نوجوانوں کو روزگاردلانے کی ضرورت ہے مگر قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ملازمتوں سے برطرفی پر تعلیمی افسران اور آرٹی ایس ایم سے جواب طلبی کی جائے اس انتقام گیری پر ان کے خلاف کاروائی کی جائے، انہوں نے کہاکہ گوکہ اس وقت لاک ڈاؤن کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں مگر گزشتہ کئی عرصے سے کتنے ٹیچرز بیرون ملک ہیں کتنے اپنی ڈیوٹیوں سے مسلسل طویل دورانیہ سے غیرحاضرہیں ان کے خلاف کیوں کاروائی نہیں کی جاتی، دیگر سرکاری محکموں کے ملازمین بھی غیرحاضرہیں مگر جرم صرف محکمہ تعلیم کے ملازمین نے کیاہے صرف ان کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے،انہوں نے کہاکہ صوبائی وزیرخزانہ نے کے سی ایس کے فورم پر ایک پروگرام کے دوران ایک ہفتہ کے اندر ان برطرف اساتذہ کی بحالی کی نوید سنائی تھی مگر تاحال اس پر عمل نہیں ہوسکا ہے انہوں نے کہاکہ کیچ کے تمام مکاتب فکر کے لوگ برطرف ٹیچرزکے احتجاج میں ان کے ساتھ ہوں گے، برطرف ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے جمیل گچکی نے بھی مظاہرہ سے خطاب کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں