پنجگور،ٹیچنگ ہسپتال سمیت بی ایچ یوز میں میڈیکل آفیسرز کا بحران شدت اختیار کرگیا،مریضوں کومشکلات کا سامنا

پنجگور(یو این اے ) ٹیچنگ ہسپتال پنجگور میں صحت کی سہولتوں کی عدم فراہمی اور ڈاکٹروں کی کمی سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ٹیچنگ ہسپتال سمیت بی ایچ یوز میں میڈیکل آفیسرز کا بحران نے شدت اختیار کرگیا دوردراز کے علاقوں کے مکین معمولی بیماری کے لیے پچاس، سو میل کی مسافت برداشت کرکے شہر آنے پر مجبور ہیں مگر شہر اور خصوصآ ٹیچنگ ہسپتال ڈاکٹروں کی عدم موجودگی سے انھیں واپس مایوس لوٹنا پڑتا یے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال میں سکینڈ اور نائٹ شفٹوں میں کوئی میڈیکل آفیسرموجود نہیں ہوتا جس سے مریض اور انکے لواحقین وقتی ریلف حاصل کرسکیں پنجگور میں سالوں سے عوام طبی سہولتوں کے لیے دردر بھٹک رہا ہے ٹیچنگ اسپتال کے لیے دو ماہ پہلے 36 ڈاکٹروں کی تقرری کے احکامات جاری ہوگئے تھے لیکن ان ڈاکٹروں نے تاحال اپنی جائے تعیناتیوں پر جوائنگ نہیں دی ہے پنجگور چونکہ صوبے کا ایک پسماندہ اور دوردراز علاقہ ہے عوام کے لیے طبی سہولتوں کے لیے واحد زریعہ سرکاری اسپتال ہیں سرکاری اسپتالوں میں بنیادی سہولتوں کے فقدان اور ڈاکٹرز نہ ہونے کی وجہ سے شہر کی دس لاکھ آبادی پھتر کے دور سے گزر رہی ہے معمولی بیماری روڑ حادثات اور گن شاٹ کے کیسز میں پنجگور کے لوگ تربت کوئٹہ کراچی جانے پر نہ صرف مجبور ہیں بلکہ انہیں شدید زہنی ازیتوں سے دوچار رہنا پڑتا ہے کیونکہ اکثر لوگوں کے پاس اتنے وسائل بھی نہیں ہوتے کہ وہ اپنے مریضوں کو فوری طور پر کسی دوسرے شہر میں ریفرکرائیں نجی سطح پر بھی پنجگور طبی سہولتوں کے حوالے سے کافی پھیچے ہے کوئی ایسا میڈیکل سینٹر ،میٹرنیٹی ہوم نہیں ہے جہاں شہری کسی ایمرجنسی میں وقتی طور پر ریلف حاصل کرسکیں شہر میں طبی سہولتوں کے فقدان شہری اور دیہی اسپتالوں میں میڈیکل آفیسرز کا نہ ہونا تاریخی المیہ ہے جسکی وجہ سے روزانہ عوام کو ازیتوں سے گزرنا پڑتا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں