امریکی محکمہ خارجہ کے دفاتر کھلنے لگے، پاسپورٹ کا اجرا بحال

واشنگٹن:امریکی محکمہ خارجہ نے پاسپورٹ کے اجرا کی درخواستوں پر تین ماہ بعد کام بحال کردیا ہے، لیکن فی الحال نئی درخواستیں قبول نہیں کی جا رہیں۔محکمہ خارجہ نے کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد مارچ میں پاسپورٹ کے اجرا کا کام روک دیا تھا، کیونکہ اس کے بیشتر ملازمین گھر سے کام پر مجبور ہوگئے تھے۔ اس وقت امریکی پاسپورٹ کے لیے 17 لاکھ درخواستیں التوا کا شکار ہیں۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، قونصلر امور سے متعلق نائب وزیر خارجہ کارل رش نے کہا ہے کہ امریکہ بھر میں 29 میں سے 11 پاسپورٹ مراکز نے معمول کے مطابق کام کے لیے پہلے مرحلے کا آغاز کردیا ہے۔ ملازمین کی تقریباً نصف تعداد دفاتر واپس آچکی ہے۔انھوں نے بتایا کہ فروری کے آخر سے جمع لاکھوں درخواستوں کو نمٹانے میں چھ سے آٹھ ہفتے لگیں گے۔ اس سلسلے میں پہلی آنے والی درخواستوں کو پہلے اور بعد کی درخواستوں کو بعد میں نمٹایا جائے گا۔ ان کے بعد نئی درخواستوں کی وصولی شروع کردی جائے گی۔کارل رش نے کہا کہ 17 لاکھ درخواستیں ماہانہ اوسط سے کچھ زیادہ ہیں اور محکمہ معمول کے حالات میں ان پر چار سے چھ ہفتے میں کارروائی کرلیتا ہے۔محکمہ خارجہ نے مارچ میں دنیا بھر میں پاسپورٹ خدمات کو محدود کردیا تھا اور اس کام میں مصروف بہت سے ملازمین کو وطن واپسی کے لیے ان شہریوں کی مدد کا کام دے دیا تھا جو مختلف ملکوں میں پھنس گئے تھے۔گزشتہ تین ماہ کے دوران صرف امریکی مسلح افواج کے اہلکاروں یا طبی عملے کے ان ارکان کے پاسپورٹ جاری کیےگئے جو بیرون ملک کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے جانا چاہتے تھے۔ بیشتر سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں اب بھی صرف انتہائی ضروری درخواستیں لی جارہی ہیں۔مرحلہ وار دفاتر کھولنے کا مطلب یہ ہے کہ عمر رسیدہ اور بیماریوں میں مبتلا ملازمین کام پر واپس نہیں آرہے۔ کارل رش نے کہا کہ ڈیڑھ سو ملازمین کو عارضی طور پر پاسپورٹ کی درخواستوں پر کام کرنے کی ذمے داری دے دی گئی ہے۔ واپس آنے والے ملازمین کو حفاظتی سامان دیا جارہا ہے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ ہر سال ایک کروڑ 80 لاکھ پاسپورٹ جاری کرتا ہے۔ لیکن، وبا کی وجہ سے یہ کہنا مشکل ہے کہ اس سال اتنی تعداد میں پاسپورٹ جاری کیے جاسکیں گے یا نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں