مداخلت بند، برابری کی بنیادوں پر فنڈز، کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی جائے، اپوزیشن کا دھرنے میں مطالبہ

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے ریڈزون کے باہر فیاض سنبل شہید چوک پر دھرنا دے دیا، تفصیلات کے مطابق جمعرات کو بلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف کے اراکین نے ترقیاتی بجٹ میں نظرانداز کئے جانے کے خلاف صوبائی اسمبلی سے وزیر اعلی ہاوس تک احتجاجی ریلی اور ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر اراکین نے فیاض سنبل چوک پر دھرنادے دیا ریلی اور دھرنے میں اپوزیشن لیڈ ر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ، نواب محمد اسلم خان رئیسانی، ملک نصیر شاہوانی، نصر اللہ زیرے، ثناء بلوچ،زابد علی ریکی، اختر حسین لانگو، میر اکبر مینگل، بابو رحیم مینگل، احمد نواز بلوچ، حاجی نواز کاکڑ، ٹائٹس جانسن،اصغر علی ترین،میر حمل کلمتی، یونس عزیز زہری سمیت خواتین اراکین نے بھی شرکت کی، دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈوکیٹ، نواب اسلم رئیسانی،نصیر احمد شاہوانی،نصر اللہ زیرے،زابد علی ریکی و دیگر نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء سے قوم خطرے سے دوچار ہے اپوزیشن نے کورونا وائرس کے مسئلے پر جامع لائحہ عمل اپنانے کے لئے تحریک التوا سب سے پہلے جمع کرائی تھی کورونا کی وبا پر ابتدا میں اسمبلی سے تجاویز نہیں لی گئیں جس کے بعد آج صوبے بھر میں کورونا وائرس پھیل چکا ہے جبکہ حکومت نے کورونا وائرس کے سدباب کیلئے ابتدا میں کچھ نہیں کیا انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کرپشن کے خلاف آواز اٹھا رہی ہے صوبے میں کھلے عام بد عنوانی کا بازار گرم ہے لیکن کسی قسم کی کاروائی نہیں ہورہی وزیر اعلی معائنہ ٹیم کی سفارشات کے مطابق کرپشن کے ملزمان کو سزا دی جائے اپوزیشن کے حلقوں میں غیر منتخب افراد کی دخل اندازی جاری ہے،صوبے میں حکومتی حلقوں کو اپوزیشن حلقوں کے برابر ترقیاتی منصوبے دیئے جائیں، انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے حکومت سنجیدہ نہیں ہے جس سے اب تک زمینداروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے حکومت جلد ازجلد زمینداروں کے نقصانات کا ازالہ کرے،قبل ازیں بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن چمبر میں اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن لیڈر ملک سکندر کی زیر صدارت ہوا جس میں بجٹ سیشن کے دوران اپوزیشن کی حکمت عملی اور حکومتی کی جانب سے اپوزیشن کی تشکیل کردہ تین رکنی مذکراتی کمیٹی کے ساتھ بات چیت اور دیگر امور کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں حکومت کے خلاف تحریک چلانے اور احتجاج کو وسعت دینے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا گیا

اپنا تبصرہ بھیجیں