جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی ریفرنس بنانے والے صدر و وزیر اعظم استعفیٰ دیں، اپوزیشن

مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف)، جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی اور نیشنل پارٹی نے مشترکہ بیان میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

متحدہ اپوزیشن کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ غیر آئینی، غیر قانونی، جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی ریفرنس بنانے والے صدر ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان استعفیٰ دیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ایک معزز جج کے خلاف بدنیتی پر مبنی بے بنیاد ریفرنس بنا کر اعلیٰ عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، ریفرنس دراصل اعلیٰ عدلیہ کا بازو مروڑنے اوراسے دباؤ میں لانے کی مذموم کوشش تھی۔

متحدہ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ ‘ایسٹ ریکوری یونٹ’ کی حقیقت قوم کے سامنے آچکی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اسے فی الفور بند کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ آج سچائی، ایمانداری، قانون و انصاف کی حکمرانی اور اتحاد کی جیت ہوئی ہے جبکہ عدلیہ کے خلاف سازش ناکام اور عمران خان کی ذہنیت سامنے آگئی ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے نے حکومتی بدنیتی بے نقاب کردی ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ اپنے فیصلے کے ذریعے دستور و قانون کی حکمرانی کی سربلندی اور اس کی حفاظت پر عدلیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ملک بھر کی وکلا برادری کو مبارک پیش کرتے ہیں، جن کے اتحاد اور عزم کے سامنے فسطائی سوچ ڈھیر ہوگئی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی درخواست کو منظور کرلیا تھا۔

عدالت عظمیٰ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائر عیسیٰ کی درخواست پر سماعت کی، فل کورٹ کے دیگر اراکین میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس فیصل عرب، جسٹس مظہر عالم خان، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس قاضی امین احمد شامل تھے۔

یہ معاملہ گزشتہ سال مئی سے رواں سال جون تک تقریباً 13 ماہ تک چلا، جہاں سپریم کورٹ میں اس کیس کی 40 سے زیادہ سماعتیں ہوئیں، اس دوران ایک اٹارنی جنرل نے ججز سے متعلق بیان پر نہ صرف استعفیٰ دیا بلکہ فروغ نسیم بھی کیس میں حکومت کی نمائندگی کرنے کے لیے وزیرقانون کے عہدے سے مستعفی ہوئے، یہی نہیں بلکہ یہ کیس تاریخی لحاظ سے اس لیے بھی اہم رہا کیونکہ اس میں تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج جسٹس عیسیٰ عدالت میں خود پیش ہوئے۔

دوران سماعت جسٹس عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے حکومتی وکیل فروغ نسیم کے دلائل مکمل ہونے پر جواب الجواب دیا جس کے بعد آج کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا اور 4 بجے کے بعد فیصلہ جاری کردیا۔

سپریم کورٹ کے 10 رکنی فل کورٹ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے ابتدائی طور پر مختصر فیصلہ سنایا، بعد ازاں مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا گیا جس میں تین ججز نے اکثریت فیصلے سے اختلاف میں اضافی نوٹ لکھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں