وفاق اور صوبے صحت کے حوالے سے مختص بجٹ پر نظر ثانی کریں،ینگ ڈاکٹرز

کوئٹہ:ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن نے وفاقی اور صوبائی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں بجٹوں میں محکمہ صحت کیلئے مختص بجٹ پر نظر ثانی کی جائے ہمیں امید تھی کہ اس سال حکومت صحت کی شعبے کے بہتری کیلئے خاطر خواہ رقم مختص کریگی لیکن وفاق کی جانب سے سالانہ فی کس 90روپے علاج کیلئے رکھے گئے ہیں صوبائی حکومت کی جانب سے ایئر ایمبولینس کیلئے 2ارب مختص توکئے گئے لیکن صوبے کی عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہم پرکوئی توجہ دنہیں دی گئی ہے آج 24جون کو دنیا بھر میں ینگ ڈاکٹرز کا عالمی بند منا یاجارہا ہے سندھ اورپنجاب کے ڈاکٹرز اپنے مطالبات کیلئے سراپا احتجاج ہیں ان کی مطالبات کی بھر پورحمایت کرتے ہیں چمن میں صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور اس میں ملوث اہلکاران کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں ان خیالات کااظہاروائے ڈی اے کے صوبائی صدر ڈاکٹر یاسر اچکزئی نے ترجمان ڈاکٹررحیم بابر اور ایگزیکٹیو ممبران ڈاکٹرسرفراز ساسولی ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ڈاکٹر یاسر اچکزئی نے کہا کہ چمن میں صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لا یا جائے انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر میں ینگ ڈاکٹرز کی خدمات کے حوالے سے عالمی دن منا یا جارہا ہے دنیا بھر میں ینگ ڈاکٹرز 24گھنٹے اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں ہم نے بارہا ڈاکٹرز کو درپیش مسائل ہسپتالوں میں سہولیات کے فقدان کی نشاندہی کی ہے کورونا کی وباء ظاہر ہوئی تو ہم نے حکومت کو خبر دار کیا اور پھر بلوچستان میں اس کا کیس رپورٹ ہوا جس کے بعد بھی ہم باقاعدہ پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت کو معاملے کی احساسیت سے آگاہ کرتے رہیں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کی طرف حکومت کو دیئے گئے تجاویز پر عملدرآمد نہیں ہورہا 2020کورونا کیخلاف جنگ کا سال ہے پہلے دن سے ہم نے بارہا حکومت پرواضح کیا کہ آنے والی صورتحال سنگین ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ کورونا سے کوئٹہ شہر میں 300سے زائد ڈاکٹرز متاثر ہوئے ہیں پہلے ہی دن ہم نے افرادی قوت میں کمی کے مسئلے کو میڈیا کے سامنے اجا گر کیا لیکن حکومت کی طرف سے اب تک وہ مسئلہ جوں کے تو ں ہے ہم نے 80ڈاکٹرز کی لسٹ بنائی ہے جو اپنی خدمات کے علاوہ کورونا کے مریضوں کی رضاکارانہ طور پر علاج کرینگے انہوں نے کہا کہ حکومتی نااہلی کی وجہ سے گزشتہ 4سالوں سے ٹراما سینٹر میں مستقل ڈاکٹرز تعینات نہیں کئے گئے ہیں اور تو اور صوبائی حکومت کی طرف سے ہیلتھ کیلئے خاطر خواہ بجٹ مختص نہیں کیا گیا ہے وفاق کی طرف سے بجٹ میں 22ارب روپے رکھے گئے ہیں جس کا سالانہ فی کس علاج پر 90روپے خرچ ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ 90روپے میں تو گلے کے علاج کیلئے ادویات کی خریداری ممکن نہیں حکومتوں کی طرف سے صحت کی شعبوں کی بہتری کیلئے دعوے تو بہت کئے گئے لیکن عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے صوبائی حکومت کی طرف سے ایئر ایمبولینس کی خریداری کی مد میں 2ارب روپے رکھے گئے ہیں یہ عوام کی بدقسمتی ہے کہ حکومت ایئر ایمبولینس کیلئے توبجٹ مختص کرتی ہے لیکن بنیادی سہولیات کی فراہمی پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے یہاں آکسیجن کیلئے مریض دردر کی ٹوکریں کھارہے ہیں جبکہ حکومت سب ٹھیک ہے کی رٹ لگائے بیٹھے ہیں ہم نے کسی صورت اس بجٹ کو قبول نہیں کرینگے انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پروفاق اور صوبے صحت کے حوالے سے مختص بجٹ پر نظر ثانی کریں ڈاکٹرز،پیرامیڈیکس اور دیگر کیلئے اعلان کردہ الاؤنس بھی نہیں دیا گیا انہوں نے کہا کہ وباء کو سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں