بلوچستان میں ایک نئی روایت چل نکلی ہے جو بھی احتجاج کرے،لاٹھی چارج کی جائے،ڈاکٹر حئی بلوچ

کوئٹہ؛ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا ہے کہ طلباء کے پرامن احتجاجی مظاہرے پر تشدد پولیس گردی کی بدترین مثال قرار دیاحکومت بلوچستان نے جس انداز سے طالبات کی بے عزتی اور ان کی چادروں کی بے حرمتی کی وہ انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے حکومت کا یہ عمل قابل مذمت عمل اور سراسر احمقانہ پالیسی ہے طلباء ہمارے مستقبل کے معمار ہیں اس غیر انسانی غیر مہذب اور غیرروایتی سلوک کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے بلوچستان اسمبلی سمیت بلوچستان کے نمائندوں کو قومی اسمبلی کے فلور پر اس ایشو اٹھانا چاہئے بلوچستان میں ایک نئی روایت چل نکلی ہے کہ جو بھی احتجاج کرے چاہئے وہ ڈاکٹر‘وکلاء‘ صحافی یا طلباء ہوں پرامن احتجاج کرنے پر لاٹھی چارج کی جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جاری کردہ بیان میں کیا ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا کہ آن لائن کلاسز کے اجراء سے پہلے طلباء کو سہولیات فراہم کی جائیں اس کے بعد آن لائن کلاسز شروع کی جائیں تاکہ طلباء کی تعلیم میں کوئی قدغن نہ ہو طلباء پر لاٹھی چارج کا واقعہ نے حکومت کے سلیکٹڈ ہونے کا اعتراف کر لیا عوام سے بے غرض حکومت عوام سے لاتعلق ہی رہے گی انہوں نے کہا کہ اس صوبہ میں ایک نئی طرز حکمرانی نظرآرہی ہے کہ جو کوئی بھی اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرے گا چاہئے وہ طلباء ہوں‘ ڈاکٹر‘ مزدور‘ صحافی ہوں یا دیگر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والی تنظیمیں ہوں ان کو بزور طاقت زیر کرنے کے لئے تشدد اور گرفتاریاں کا راستہ اپنایا جاتا ہے جو کہ منفی اور قابل مذمت اقدام ہے انہوں نے کہا کہ اخباری صنعت سے لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے لیکن حکومت اس اہم صنعت کو بے یارومددگار چھوڑنے کے ساتھ ان کے واجب الادا رقم کو بھی روکے رکھا ہے جو کہ اس صنعت سے منسلک لوگوں کے معاشی قتل کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ سلیکٹڈ حکمرانوں کے خلاف ملک کی سیاسی جمہوری قوتوں کو ملکر جدوجہد کرنا ہوگی تاکہ ملک سے نااہل حکمرانوں کا خاتمہ ہو سکے آخر میں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں حکومت اپنے اقدامات پر ازسر نونظرثانی کریں اور لاٹھی چارج کا طریقہ ترک کریں اس مسائل حل ہونے کے بجائے مزید خراب ہونگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں