مبارک قاضی بلوچ ادب کا درخشاں ستارہ تھے، جو سوچ و فکر میں تاحیات زندہ رہیں گے، این ڈی پی

تربت (نمائندہ انتخاب ) نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نے کہاہے کہ بلوچ ادب میں مبارک قاضی کی حیثیت درخشاں ستارے کی مانند ہے ، 11 نومبر کو عطا شاد ڈگری کالج تربت میں ریفرنس منعقد کر کے خراج عقیدت پیش کیا جائے گا، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نے مرکزی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ شاعر مبارک قاضی جامع الصفات شخصیت کے مالک ہیں جو اپنی شاعری، سوچ و فکر کے ذریعے تا حیات زندہ ہیں ان میں قومی مزاحمت کی جھلک صرف شاعری میں نہیں بلکہ عملًا زندگی میں بھی نظر آتا ہے، جس کی پاداش میں قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کر چکے تھے، انہیں پہلی دفعہ شہید حمید کو دیئے گئے سزائے موت کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران پابند سلاسل کیا گیا، ترجمان نے کہا کہ سرزمین بلوچستان کے لئے ان کی محبت کی وجہ سے بلوچ قومی شاعر مبارک قاضی کو اس معاشرے میں بلند مقام حاصل ہے انکی کئی کتابی مجموعے وطن کے ساتھ محبت کا اظہار کرتے ہیں، ان کی شاعری کے واضح اور غیر پیچیدہ انداز نے انہیں عوامی شاعر بنا دیا تھا، ترجمان نے آخر میں کہا کہ مبارک قاضی کے گراں قدر خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے 11 نومبر 2023 بروز ہفتہ 11 بجے گورنمنٹ عطا شاد ڈگری تربت کے مرکزی ہال میں ریفرنس منعقد کر کے کیا جائے گا جس میں مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے شخصیات سمیت شاعر، ادیب، پروفیسرز، سیاسی و سماجی شخصیات شرکت کرکے اپنے خیالات کا اظہارکریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں