کانگو سے گزشتہ سال 21 جبکہ رواں سال 20 اموات ہوئی ہیں، محکمہ صحت بلوچستان
کوئٹہ(یو این اے )محکمہ صحت بلوچستان کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں کانگو انفیکشن کی وجہ سے پچھلے سال 21 اموات ریکارڈ کی گئی اور اس سال اب تک 20 مریض لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ماہریں صحت نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ ٹکس سے پیدا ہونے والی بیماری سے سندھ بھی متاثر ہو سکتا ہے، اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ متاثرہ مریض علاج کی خاطر دوسرے شہروں کا سفر کر رہے ہیں اور مویشیوں کی بھی معمول کے مطابق دونوں صوبوں کے درمیان منتقلی جاری ہے۔محکمہ صحت بلوچستان کے میڈیا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر وسیم بیگ نے بتایا کہ نگران حکومت مریضوں کے بہترین علاج کے انتظام کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ایک سینئر حکام کا کہنا تھا کہ صوبائی محکمہ صحت نے یہ دعوی کیا تھا کہ نگران حکومت مریضوں کے تمام سفری اور طبی اخراجات برداشت کرے گی۔لیکن انہوں نے وضاحت کی کہ ایدھی فلاحی ادارے کی جانب سے فراہم کردہ ایئر ایمبولینس کی سہولت صرف ان مریضوں کو دی گئی، جن کی حالت تشویشناک تھی، باقی مریضوں کو 1122 ایمبولینس سروس کے ذریعے منتقل کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کانگو کے 17 کیسز رپورٹ ہوئے، جس میں سے دو افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے، ان کے مطابق کراچی میں انتقال کرنے والا مریض خود ہی علاج کے لیے گیا تھا اور وہ کوئٹہ کے ہسپتالوں میں رجسٹرڈ نہیں تھا۔محکمہ صحت کے ترجمان شبیر علی بابر کا کہنا تھا کہ انہیں فوری طور پر انتہائی نگہداشت میں وینٹیلیٹر پر رکھا گیا تھا، دوپہر میں ان کا انتقال ہو گیا۔ایک ڈاکٹر سمیت تمام مرنے والوں کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 16 مریضوں کو حال ہی میں بلوچستان سے کراچی کے نجی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، جن میں سے کا اکثریت صحت کے شعبے سے ہے، جبکہ دوسری جانب کراچی میں صرف ایک مقامی کیس رپورٹ ہوا اور وہ مریض پہلے ہی صحتیاب ہو چکا ہے۔


