ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی،ملک سکندر ایڈووکیٹ

قائد حزب اختلاف ملک سکندرایڈووکیٹ نے بلوچستان اسمبلی میں بحث کاآغاز کرتے ہوئے کہاکہ ملک کو درپیش مسائل کا حل آئین کے اصل روح پرعملدرآمد سے ہی ممکن ہے جب ملک میں آئین کی حفاظت ہوگی تو مسائل خود بخود ختم ہونگے انہوں نے کہاکہ ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی جمہوری حکومتوں میں نہ صرف عوام کے مسائل سنے جاتے ہیں بلکہ ان کو حل بھی کیاجاتاہے مگر یہاں ایسا کچھ نہیں،ہماری ذمہ داری ہے کہ آئین پر عملدرآمد کرتے ہوئے اس کے تحفظ کو یقینی بنائیں انہوں نے کہاکہ کرپشن،کمیشن اور دیگر معاملات پر گورنر کی رپورٹ آتی اور اس پر بحث ہوتی تو ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم سدھار کی جانب جارہے ہیں،اپوزیشن لیڈر نے آئین کے مختلف شکوں کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ان شکوں پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں روزگار کے دوبڑے ذرائع زراعت اور گلہ بانی ہے،ٹڈی دل کی وجہ سے گندم،کپاس سمیت دیگر باغات کو نقصان پہنچاہے،ٹڈی دل کی وباء کورونا وائرس کی طرح ہے حکومت کو اس مسئلے کو اہمیت دیکر نقصانات کاجائزہ لینے کے ساتھ ساتھ زمینداروں کے نقصانات کا ازالہ بھی کرناچاہیے انہوں نے کہاکہ زبانی جمع خرچ اور کاغذات میں سب اچھا ہے لیکن عملی طورپر بوتلوں اور ڈرموں کے ذریعے ٹڈی دل کا خاتمہ کیاجارہاہے کوئٹہ شہر کا کوئی گھر ایسا نہیں جہاں گزشتہ تین ماہ میں لوگ بیمار نہ ہوئے ہیں لیکن پی ڈی ایم اے اور محکمہ صحت کہتے ہیں کہ سب اچھا ہے لوگوں کا علاج پینا ڈول کے ذریعے کیا گیا اور سرکاری دستاویزات میں کورونا وائرس کے فی مریض پر 25لاکھ روپے خرچ ظاہر کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور سبسڈی نہ دینے کی وجہ سے ٹیوب ویلز کی بجلی منقطع کردی گئی جس کی وجہ سے زمیندار اور گھریلو صارفین پریشانی کاشکار ہے،بجلی کی کم وولٹیج سے برقی آلات جل رہے ہیں زمینداروں کے ساتھ طے شدہ معاملات کے تحت انہیں بجلی اور سبسڈی فراہم کی جائے انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں سرکاری طورپر جعلی ادویات مہیا کی گئی اس حوالے سے اب تک کوئی اقدام نہیں کیاگیا حکومت عوام کی جانوں سے کھیلنے کی بجائے جعلی ادویات کا تدارک کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں