جدوجہد زندگی کا اہم حصہ
تحریر: نعیم بلوچ
جب آپ زندگی میں کسی قسم کی بھی جدوجہد کی شروعات کرتے ہیں تو دن بدن آپ کو مختلف مشکلات و رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور آپ کی زندگی میں یہ مشکلات دراصل جن کو ہم اپنی زندگی میں برداشت نہیں کرتے یقین کیجئے زندگی کی وہی مشکلات ہماری کامیابی و حوصلہ افزائی کا سبب بنتی ہیں۔
اگر کسی انسان کی زندگی میں یا اس کی کسی جدوجہد میں مشکلات درپیش نہ ہوں رکاوٹیں راستہ نہ روکیں تو سمجھ لیں آپ کامیابی کی طرف نہیں جارہے آپ کی جدوجہد ضائع ہے۔ کیونکہ رکاوٹیں بھی زندہ انسانوں کے سامنے آتی ہیں، جنازوں کو تو ہر کوئی راستہ دیتا ہے اسی لیے مشکلات کا زندگی میں آنے سے ہمیں مایوس نہیں بلکہ مضبوط ہونا چاہیے اس سے تجربہ حاصل کرنا چاہیے نہ کہ مایوس ہوکے اپنی کسی بھی جدوجہد کو مشکلات کے خوف سے ختم کردینا چاہیے۔
جدوجہد ہماری زندگی کا اہم حصہ ہے، ہر حوالے سے ہر موڑ پر جب تک ہم جدوجہد نہیں کرینگے کسی بھی کام کے لیے تو ہمیں اس عمل میں کامیابی حاصل ہونا ناممکن ہے، جدوجہد ہر طرح کی ہوسکتی ہے چاہے سیاسی، سماجی، علمی میدان میں جدوجہد وغیرہ ہو، ہمیں ہر ظلم و ستم، نا انصافی، سماج میں موجود ظالم لوگوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھنی چاہیے اور یہ رائے صرف فرد واحد کے لیے نہیں، معاشرے کے ہر فرد کے لیے ہے کہ وہ ہر قسم کی جدوجہد کے لیے کبھی پیچھے نہ ہٹے اور آخری فتح تک جدوجہد کرتا رہے آخر کامیابی خود اس کے قدم چومے گی۔
اسی جدوجہد کے دوران اسے ہر قسم کی مشکلات و رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑیگا، ان مشکلات سے اسے ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے جس طرح میں اوپر بتاچکا ہوں کہ مشکلات سے انسان کا حوصلہ اور تجربہ مزید بڑھتا ہے۔
موجودہ اس معاشرے میں مجھ کم علم انسان کی نظر میں ہم جدوجہد کو ایک فضول عمل اور وقت کا ضیاع ہی بولتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہر چیز ہمیں پلیٹ میں تیار ملے۔
اس سماج میں موجود برائیوں، حصول حقوق، ظلم، نا انصافی ان سب کے لیے جدوجہد لازمی ہے اور جو لوگ اس معاشرے میں کسی کے لیے کوئی جدوجہد کرتے ہیں تو اس سماج کے کچھ جاہل و خودغرض لوگ ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے انہیں مایوس کرنے پر تلے ہوتے ہیں، انہیں مخلتف باتیں سناتے ہیں کہ آپ کا کیا جاتا ہے یہ ظلم یہ نا انصافی تو فلاں پر ہورہی ہے آپ اس کے لیے کیوں خوار و خراب ہیں، آپ جائیں اپنا کام کریں ان باتوں کو میں نے ہر بار مسترد کیا ہے اور اس کے جواب میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ خودغرض ہیں وہ لوگ جن کو کسی کی مشکلات کا کوئی دکھ نہیں اور ان کا مقصد زندگی یہی ہوتا ہے کہ صرف میری ذات تک خوشیاں محدود ہوں، میں اچھی زندگی بسر کروں لیکن معاشرے میں کسی کے ساتھ کچھ بھی پیش آئے اس سے میرا کوئی دور دور تک واستہ نہیں لیکن یہ غلط ہے۔
ہر انسان کو انسان کے کام آنا چاہیے بلا خوف کے کسی بھی قسم کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے، باقی رہی بات کسی خوف کی تو زندگی میرے رب کے ہاتھ میں ہے، عزت و ذلت وہی دے سکتا ہے، پھر جسے چاہے وہ عزت دے یا ذلت دے 70 سال کی خود غرضی کی زندگی سے ہم اگر 7 دن بھی جی کر کسی کے لیے کچھ کرسکیں وہ سات دن کی زندگی 70 سال سے بہتر ہے۔
ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ معاشرے موجود ہر فرد کے بغیر رنگ و نسل اور قوم کو دیکھے اسکے کام آنا ہے اور ہر موڑ پر ہر کسی کی جدوجہد کو آخر فتح تک اپنانا ہے۔