پروفیسرنادرشاہ کی موت، ایچ ای سی کیخلاف مقدمہ درج کیاجائے، نیشنل پارٹی

ایچ ای سی اور محکمہ تعلیم کی ناروا آن لائن کلاسز پالیسیوں نے بلوچستان کے ایک استاد کی جان لے لی، پروفیسر نادر شاہ کے قتل کا مقدمہ ایچ ای سی کے خلاف درج ہونا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے صوبائی سوشل میڈیا سیکریٹری سعد دہوار بلوچ نے اپنے تعزیتی بیان میں کیا۔ یہ بیان انھوں نے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج سریاب روڈ میں انگریزی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور بی ایس کوارڈینیٹر پروفیسر نادر شاہ کے کورونا کے باعث انتقال پر جاری کیا۔

اپنے بیان میں انھوں نے مزید کہا کہ پروفیسر نادر شاہ صاحب فوت نہیں ہوئے بلکہ انھیں آن لائن کلاسز پالیسی کے خنجر سے قتل کیا گیا ہے۔ پروفیسر نادر شاہ کالجز سیکشن میں بی ایس کوارڈینیٹر تھے اس لیے ایچ ای سی اور محکمہ تعلیم نے انھیں کالج اساتذہ کی آن لائن کلاسز ٹریننگ میں دورانِ وبا مسلسل انگیج رکھا، وہ ایک دن میں دو، تین ٹریننگز کرواتے رہے جس کے باعث اس وبا کا شکار ہوئے۔ ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ ان ٹریننگز کے دوران بلوچستان کے دیگر درجنوں کالج اساتذہ بشمول سریاب کالج کے بی ایس کنٹرولر کورونا کا شکار ہوئے جو اپنی مدد آپ کے تحت خود اپنی حفاظت کر کے صحت یاب ہوئے۔

صوبائی سوشل میڈیا سیکریٹری نیشنل پارٹی کے مطابق بلوچستان حکومت اور محکمہ تعلیم نے اپنے اس متحرک ترین استاد کی صحت میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ حتیٰ کہ انھیں کوئٹہ سے کراچی ان کے اہلِ خانہ کو خود منتقل کرنا پڑا۔ حکومت کو چاہیے کہ اب اپنی اس نالائقی کا ازالہ کرے، پروفیسر نادر شاہ کو ’’شہیدِ تعلیم‘‘ ڈکلیئر کرے اور ان کے اہلِ خانہ کی فوری معاونت کرے۔ ہم اس دکھ کی گھڑی میں پروفیسر نادر شاہ کے اہلِ خانہ اور پسماندگان سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور انھیں اپنے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔

آخر میں ان کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی اور محکمہ تعلیم کو اب اپنی آن لائن کلاسز کی پالیسی پر فوری نظرِثانی کرنی چاہیے۔ بلوچستان مزید کسی نقصان کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ہم اپنے قیمتی اساتذہ ایچ ای سی کی ناروا پالیسی کی نذر نہیں کر سکتے

اپنا تبصرہ بھیجیں