کورم کا ٹوٹنا، آج میں ہار گیا، اسٹیبلشمنٹ جیت گئی، اپوزیشن ناکام،حکومت نے اقدار کا جنازہ نکال دیا، اصغر اچکزئی

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے اسمبلی اجلاس میں کورم ٹوٹنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن اراکین دونوں نے غیر سنجیدگی کی انتہائکردی ہے آج اصغراچکزئی ہار گیا اور اسٹیبلشمنٹ جیت گئی ہے۔جو کچھ ہوا وہ سینٹ چیئر مین کے انتخاب کے معاملے سے بھی زیادہ افسوسناک ہے۔ے جب ہدایات آئی تو پھر نہ کسی کو چمن بارڈر یاد آیا اور نہ ہی کسی کو تفتان مند بلو پنجگور کی سرحد یاد آئی ان اخیالات کا اظہار انہوں جمعے کے روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں جب پاک افغان بارڈر کی بندش سے متعلق میںنے تحریک التوائپیش کی تو پورے ایوان نے اس کی تائید کی حتیٰ کہ بعض اراکین نے تو یہ مشورے بھی دیئے کہ سرحدی تجارت کی بندش صرف چمن ہی نہیں دیگر اضلاع کے عوام کا اہم مسئلہ ہے ان علاقوں کو بھی تحریک التوائکا حصہ بنائیں تحریک التوائبحث کے لئے منظورہوگئی لیکن جب تحریک التوائپر بحث کا مرحلہ آیا تو سب نے پیٹھ دکھادی اور ایوان خالی کردیا یہ اپوزیشن اور حکومت دونوں کی ناکامی ہے کیونکہ اپوزیشن اراکین اپنے ریکوزٹ اجلاس کا کورم پورا کرنے میں ناکام رہے اور حکومت نے کورم توڑ کر جمہوری اور پارلیمانی اقدار کا جنازہ نکال دیاانہوں نے کہا کہ آج اصغر اچکزئی ہار گیا اور سٹیبلشمنٹ جیت گئی ہے جب ان سے سوال کیاگیا کہ خود آپ کی جماعت کے دونوں وزرائبھی ایوان میں موجود نہیں تھے اصغرخان اچکزئی کا کہنا تھا کہ میں پھر کہتا ہوں کہ میں ہار گیا اور سٹیبلشمنٹ جیت گئی ہے لیکن یہ ساری چیزیں تاریخ کا حصہ بن رہی ہیں آج کا دن صوبے کی پارلیمانی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ جب تحریک التوائبحث کے لئے منظور ہورہی تھی تو پورا ایوان اس کے حق میں تھا لیکن ایک دن کے بعد جب اس تحریک التوائپر بحث کا مرحلہ آیا تو سب ادھر ادھر ہوگئے۔ چودہ جولائی کے اجلاس میں تحریک التواء کے حق میں ووٹ دینا ان کا اپنا فیصلہ تھا اور کورم نہ کرنا کسی اور فیصلہ ہے جب ہدایات آئی تو پھر نہ کسی کو چمن بارڈر یاد آیا اور نہ ہی کسی کو تفتان مند بلو پنجگور کی سرحد یاد آئی انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر کی بندش کے خلاف چمن کے لوگ سراپا احتجاج ہیں نہ صرف صرف چمن بلکہ صوبے کے تمام سرحدی علاقوں کے پشتون اور بلوچ عوام نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں ان پر کاروبار کے دروازے بند کرنا بہت بڑی ناانصافی ہے اس ناانصافی میں جو بھی شخص جس بھی شکل میں حصہ دار ہے تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔انہوںنے کہا کہ جس طرح سینٹ چیئر مین کے انتخاب کے موقع پر پارلیمانی اور جمہوری روایات کو پاﺅں تلے روندھا گیا تھا آج صوبائی اسمبلی میں بھی وہی معاملہ ہوا ہے لیکن میں چمن کے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کے حقوق کی آواز ہمیشہ بلند کرتا رہوں گا اور کسی دباﺅ میں نہیں آﺅں گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں