بجلی نرخوں کے تعین کے طریقہ کار میں سادگی اور تبدیلی کی ضرورت، ماہرین

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان کے بجلی کے نظام میں سادگی اور تبدیلی لانے کیں ضرورت ہے تاکہ گھریلو صارفین پر بوجھ کم کیا جا سکے۔ یہ بات انہوں نے ایک معلوماتی ویبینار کے دوران کہی، جس میں ایس ڈی پی آئی (پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی)کے نئے کتابچہ پاکستان میں بجلی کے نظام اور نرخوں کے ڈھانچہ میں غلط فہمیوںکاازالہ کا اجرا کیا گیا۔ویب بینار کی منتظم زینب بابر نے کہا کہ نرخوں میں حالیہ تبدیلیوں کی وجہ سے صارفین اور پالیسی سازوں کو بے چینی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ کتابچہ بجلی کے نظام اور نرخوں کی وضاحت کرتا ہے تاکہ عوام کو ان کی مشکلات کا حل مل سکے۔ایس ڈی پی آئی کے پروگرام منیجر انجینئر احد نذیر نے کہا کہ پاکستان کا بجلی کا نظام بہت پیچیدہ ہے۔ اس کتابچہ کا مقصد بجلی کی پیداوار، ترسیل، اور نرخوں کے تعین کے مراحل کو آسانی سے سمجھانا ہے، کیونکہ یہاں تک کہ توانائی کے ماہرین بھی اس کو سمجھنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صارفین اکثر ایندھن کی قیمتوں میں تبدیلی اور سہ ماہی نرخ ایڈجسٹمنٹ کے بارے میں سوالات کرتے ہیں اور یہ کتابچہ ان سوالات کے جواب دیتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہر اصلاحاتی ایجنڈے کو موجودہ حالات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا چاہئے تاکہ پالیسی سازوں کی توجہ حاصل کی جا سکے۔ ایس ڈی پی آئی کے توانائی ماہرڈاکٹر خالد ولیدنے کہا کہ بجلی کی قیمتیں ترقی پذیر ممالک کیلئے بہت اہم ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پاکستان میں رہائشی صارفین بجلی کا زیادہ تر استعمال کرتے ہیں، جبکہ صنعتی صارفین کم ہیں، جو عالمی رجحانات کے برعکس ہے۔انہوں نے بتایا کہ بجلی کے نرخوں کے تعین میں کئی مراحل شامل ہیں، جن میں ایندھن کی قیمت، استعداد کی قیمت، اور حکومت کے مختلف ٹیکس شامل ہیں۔عافیہ ملک نے کہا کہ صارفین نرخوں کے بارے میں آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اپنے بجلی کے بلوں پر قابو نہیں پا رہے۔امریلی سٹیل کے ہیڈ آف انرجی ابو بکر اسماعیل نے کہا کہ صنعت کو نرخوں میں غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور انہیں سمجھنے میں آسان بنایا جانا چاہئے۔ ری نیو ایبلز فرسٹ کے نمائندے احتشام احمد نے کہا کہ نرخوں کے تعین کے طریقہ کار میں سادگی لانا بہت ضروری ہے، کیونکہ زیادہ تر لاگت مقررہ ادائیگیوں پر مبنی ہے۔ ، توانائی ماہراسد محمودنے کہا کہ یہ موضوع عوام میں زیر بحث آنا چاہیے تاکہ لوگ بجلی کے استعمال کے بارے میں آگاہ ہوں۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں