انسداد دہشتگردی بل کی منظوری سے باغیانہ جذبات جنم لے سکتے ہیں، جے یو آئی

کوئٹہ (آن لائن) جمعیت علما اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق ، سینئر نائب امیر مولانا خورشید احمد ، سیکرٹری جنرل حاجی بشیر احمد کاکڑ ، مولانا قاری مہر اللہ ، شیخ مولانا عبد الظاہر حقانی ، مولانا محمد ایوب ، مولانا خدائے دوست ، شیخ مولانا عبد الاحد محمد حسنی، حافظ بشیر احمد لالا ، حافظ دوست محمد مینگل ، حاجی محمد شاہ لالا ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل حافظ مسعود احمد ، حاجی ولی بڑیچ ، حاجی ظفر اللہ خان کاکڑ ، سیکرٹری مالیات حاجی صالح محمد ، سالار حافظ سید سعد اللہ آغا، مولانا حافظ سردار محمد نورزئی ،مولانا محمد عارف شمشیر ، حاجی سعداللہ، حاجی عبد المالک ، عبد الصمد حقیار ، مولانا خلیل احمد آخوند زادہ ، کوآرڈینیٹر ڈیجیٹل میڈیا مولانا جمال الدین حقانی مفتی رشید احمد حقانی ، مولانا عبد المنان حاجی عطا محمد شمشوزئی ملک نصیر احمد ایڈووکیٹ ، میر حفیظ الملک مینگل ایڈووکیٹ ،مولانا محمد شعیب جدون مولانا محمد عیسی اور دیگر نے کہا ہے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کی منظوری سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے باغیانہ جذبات جنم لے سکتے ہیں ، محض شک اور ڈس انفارمیشن کی بنیاد پر شہریوں کو تین ماہ اور اس سے زیادہ عرصہ حبس بے میں رکھنا کھلی طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کاروائی مقامی پولیس کی مشاورت اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ہونی چاہیئے مگر اس بل کو حکومت اپنے سیاسی مخالفین اور صحافیوں کے خلاف استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جو سراسر غلط اور ناجائز عمل تصور ہوگا ، انہوں نے کہا کہ شک اور بدگمانی کے باعث زیر حراست لیے جانے والے افراد کے لواحقین کو بے خبر رکھ کر لا پتا کر دینے کا غیر انسانی طریق کار کو مستقل طور پر قانونی حیثیت دی گئی ہے جس کی جمعیت علما اسلام مذمت کرتی ہے۔انہوں نے کہا یہ طریقہ نہ صرف بجائے خود صریح ظلم ہے بلکہ اس کے نتیجے میں گمشدہ کر دیے جانے والے شہری کے تمام عزیز و اقارب میں ملک کے خلاف باغیانہ جذبات جنم لے سکتے ہیں اور ملک دشمن ممالک کو پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈوں کا جواز فراہم ہوگا۔ گمراہ کن پروپیگنڈے کے باعث ملک دشمنی کے راستے پر چل پڑنے والے افراد کی غلط فہمیاں دور کر کے حب الوطنی کی راہ پر لانے کی تدابیر کا اختیار کیا جانا چاہئے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں